Tuesday 29 November 2016

سونے اور چاندی سے بننے والی چیزوں میں ملاوٹ

Photos 
Graphs 
 Many composing mistakes in Mizna portion 
Conclusion is not proper



سونے اور چاندی سے بننے والی چیزوں میں ملاوٹ


فہرست


    ٭    سونے میں ملاوٹ (صرافہ بازار، شاہی بازار حیدرآباد)۔
        تحریر:۔    شہریار رشید     رول نمبر147    بی ایس پارٹ تھری

    ٭    2003 سے لیکر2016 سونے کی مہنگائی کی وجہ سے عوام کا آرٹیفشل جیولری کی طرف بڑھتا رجحان۔
        تحریر:۔    فرحانہ ناغڑ         رول نمبر24    بی ایس پارٹ تھری

    ٭    مصنوعی زیورات پر سونے کے پانی کا بڑھتا ہوا رحجان۔
        تحریر:۔    مذنہ رئیس الدین    رول نمبر156    بی ایس پارٹ تھری

   ٭ حیدرآباد اور کراچی کے سونے میں فرق۔
     تحریر:۔ شعبیہ قاضی  رول نمبر ۵۶۱  بی ایس پارٹ تھری
 
 عالمی طور پر سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ  
   
سمرا شیخ 

----------------------------------------------------------------- 


 عرفات جیولرز صرافہ بازار شاہی بازار حیدرآباد
    شہریار رشید
رول نمبر:    147   
کلاس:    بی ایس پارٹ (تھری)
حوالہ:
سورس:    راﺅ سجاد (دوکاندار)
    محسن لودھی (سونارورکر)   
سونے میں ملاوٹ (صرافہ بازار ، شاہی بازار حیدرآباد)
٭    سونے کے بڑھتے ہوئے دام جو کہ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں ایسے میں سونا خریدنا ایک بڑی مشکل بن چکا ہے مگر پھر بھی لوگ اپنی بہن ،بیٹی کو جہیز میں سونا دیتے ہیں اور حیدرآباد کہ سوناروں کی چور بازاری ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی،    بقول دوکاندار سجاد راﺅ کے اُن کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کی سب سے بڑی سونے کی مارکیٹ جسے شاہی بازار اور صرافہ بازار بھی کہاجاتا ہے جہاں کھولے عام ملاوٹ والا سونا بیچا جا رہا ہے اور کوئی ان کو روکنے والا نہیں ۔مہنگائی سے پریشان عوام سونے کے مہنگے ہونے کے باوجود بھی سونا خریدتی ہے مگر یہ بے ایمان سونار ملاوٹ شدہ سونا عوام کے متھے ماررہے ہیں کچھ دکانداروں کا عالم تو کچھ یوں ہے کہ وہ اکیس کریٹ ملاوٹ شدہ سونے کو چوبیس کریٹ بنا کر انتہائی بے فکر ہو کر فروخت کر رہے ہیں یہ سونارسونا فروخت کرتے ہوئے نہایت صفائی سے یہ بولتے ہیں کہ ہمارے جیسا سونا آپکو پورے بازار میں نہیں ملے گا اور گاہک کو سونے کے بارے میں غلط معلومات دے کر ، اپنی باتوں میں اُلجھا کر ملاوٹ والا اکیس کریٹ سونا چوبیس کریٹ بنا کر فروخت کرتے ہیں اور سونا خریدنے والے حضرات ان سوناروں کی عالیشان دوکانیں دیکھ کر ان کی باتوں کوسچ مان کرسونا خرید لیتے ہیں ۔

٭    سونا بنانے والے سنار محسن لودھی کا کہنا تھا کہ سونے میں ملاوٹ بہت طریقوں سے کی جاتی ہے ، بہت سے سونار سونے میں چاندی ملاتے ہیں چاندی سونے سے تیرانوے فیصد سستی ہوتی ہے اور با آسانی سونے میں مل کر سونے کی شکل اختیار کر لیتی ہے چاندی کی ملاوٹ نہایت صفائی کے ساتھ کی جاتی ہے جس کو پکڑنا عام آدمی کےلئے نا ممکن ہے کسی بھی سونے کے زیورات میں اوپری سطح پر تو سونا ہوتا ہے مگر اندورانی سطح ، چاندی سے بنائی جاتی ہے اور اس پر صرف سونے کا پانی چڑھا ہوتا ہے جو کہ حو با حو سونا ہی لگتا ہے اسطرح کے ملاوٹ شدہ سونے کے زیورات کا اندازہ تب ہوتا ہے جب انہیں واپس سوناروں کے پاس بیچنے کےلئے لایا جاتا ہے فروخت کرتے وقت سونار سونا خریدارکو چیک نہیں کرواتے البتہ وہی زیورات سونار خریدتے وقت طرح طرح کے طریقوں سے سونے کو جانچتے ہیں چونکہ یہ سونا ملاوٹ شدہ ہوتا ہے اس لئے سونار ایسے سونے کی آدھی قیمت لگاتے ہیں اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ یہ سونا آپ سے لیا گیا ہے پھر ملاوٹ کیسے ہو سکتی ہے تو وہ اس بات کو ماننے سے صاف انکار کر دیتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ یہ سونار زیوار خریدتے وقت زیورات میں بننے والی مزدوری کے پیسے بھی کاٹ لیتے ہیں۔

٭    حیدرآباد صرافہ بازار میں صرف دس فیصد ہی دوکاندار ایسے ہیں جو کہ اکیس ،بائیس اور چوبیس کریٹ بغیر ملاوٹ والا سونا بیچ رہے ہیں کیونکہ بائیس اور چوبیس کریٹ سونا دبئی سے منگوایا جاتا ہے جو کہ ملاوٹ شدہ نہیں ہوتا جبکہ نو ّے فیصد دوکاندار بارہ،آٹھارہ اور ساڑھے اُننس کریٹ سونے کو اکیس کریٹ بنا کر بازار میں فروخت کر رہے ہیں اُن دوکانداروں میں سے بیشتر دوکاندار ساڑھے اُننس کریٹ سونا ہی استعمال کرتے ہیں اور گاہک کو اکیس کریٹ کے دام میں فروخت کرتے ہیں ۔
اریڈیئم(سونے کا بُرادہ):۔
اِریڈیئم جسے سونے کا بُرادہ بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ایک ایسا دھاتو ہے جو کہ سونے میں ملایا جاتا ہے سونے کے وزن کو بڑھانے کےلئے یہ بُرادہ سونے کو پگلاتے وقت ملایا جاتا ہے اور اس ملاوٹ کو پکڑنا بلکل نا ممکن ہے ،اریڈیم یعنی سونے کا بُرادہ ملاوٹ کرنا غیر قانونی ہے اسکے باوجود صرافہ بازار میں اس دھاتو کو سونے میں ملایا جا رہا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ،اس بُرادے کی ملاوٹ پکڑنے کا صرف ایک ہی طریقہ کا وہ طریقہ سونے کو پگلانا ہے سونے کے پگلتے وقت اریڈیئم سونے سے الگ ہو جاتا ہے ۔اریڈیئم انسانی جلد کےلئے نہایت نقصان دہ چیز ہے اس کے باعث جلدی کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے اسکے باوجود سونار اپنے کاروبار کو چار چاند لگانے کی لالچ میں اس دھاتو کو سونے میں ملا رہے ہیں اس ملاوٹ کو روکنا لازمی ہے اور اس طرح کے دھاتو کا ستعمال غیر قانونی اور جُرم ہے ۔


----------------------------------------------------------------- 

   فرحانہ ناغڑ
رول نمبر:    24   
کلاس:    بی ایس پارٹ (تھری)
حوالہ:    شاپ زیور کلیکشن اور ناصر جیولرز(لطیف آباد۔حیدرآباد)
سورس:    عاصم اینڈ ناصر (شاپ کیپر)

2003 سے لیکر2016 تک سونے کی مہنگائی کی وجہ سے عوام کا آرٹیفشل جیولری کی طرف بڑھتا رجحان
    گولڈ مارکیٹ میں آئے دن سونے کی قیمتوں میں فرق آتا رہتا ہے۔مگر آج کل سونے کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔پرانے سالوں میں مڈل کلاس طبقہ شادی میں سونا چڑھاتے تھے جو آسانی سے مناسب قیمت میں دستیاب ہوجاتا تھا۔دلہن کے لئے مڈل کلاس گھرانوں میںسونا چڑھانا مشکل کام نہیں ہوتا تھا مڈل کلاس بھی شادی کی تقریب میں سونے کا استعمال باآسانی کرتا تھا۔۳۰۰۲ سے لے کر ۶۰۰۲ تک سونا مناسب قیمتوں میں فروخت کیاجانا تھامگر ان سالوں کے بعد سونے کی قیمتوں میں حد درجہ اضافہ شروع ہوگیا جو ایک مڈل کلاس طبقے کے لیے خریدنا مشکل ثابت ہوگیا۔۰۱۰۲تک سونے کی قیمتوں میں میں اضافہ تو ہوا مگر ایک متوسط طبقہ مشکل سے ہی سہی مگر خصوصاََ شادی بیاہ میں سونا چڑھانے کے قابل تھا مگر موجودہ دور نے ان قیمتوں میں فرق لا کر سونا خریدنا مشکل بنا دیا ہے۔
۱۱۰۲ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی سونے کی قیمتیں:
    نومبر ۱۱۰۲ سے اپریل ۶۱۰۲ کے درمیان سونے کی قیمتیں ۰۰۰۰۴۱ سے ۰۰۰۰۶۱ فی اونس کے درمیان رہی پھر اپریل ۲۱۰۲ سے ستمبر ۶۱۰۲ تک سونے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ شروع ہوگیاستمبر ۲۱۰۲ سے فروری ۳۱۰۲ کے درمیان سونے کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا یہاں تک کہ قیمتیں ۰۰۰۰۸۱ فی اونس تک پہنچ گئی اس کے بعد سونے کی قیمتوں میں کمی آنی شروع ہوئی اور فروری ۳۱۰۲ سے جولائی ۳۱۰۲ کے درمیان قیمتوں میں بہت تیزی سے کمی آئی یہاں تک کہ سونے کی قیمت ۰۰۰۶۱ فی اونس تک پہنچ گئی ۔جولائی ۳۱۰۲ کے بعد سے قیمتوں میں اتار چڑھاو آتا رہا کبھی اضافہ اور کبھی کمی ہوتی رہی ۔اگست ۵۱۰۲میںسونے کی قیمت میںبہت تیزی سے کمی آنی شروع ہوئی جو کہ جنوری ۶۱۰۲ تک جاری رہی یہاں تک کہ قیمتیں ۰۰۰۰۱ ۱ روپے فی اونس پر جا پہنچی ۔اس کے بعد قیمتوں میں پھر اضافہ شروع ہوا اور جنوری ۶۱۰۲ کے بعد قیمتوں میں باتدریج اضافہ ہوتا رہا اور یہ اتار چڑھاو ابھی تک جاری ہے۔نومبر ۶۱۰۲ میں سونے کی موجودہ قیمتیں ۰۰۰۵۲۱ فی اونس تک برقرار ہیں اور انہی اتار چڑھاو کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام شادی بیاہ کی تقریب میںآرٹیفشل جیولری کی طرف مائل ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
آرٹیفشل جیولری کی طرف بڑھتا رجحان:
    سونے کی مہنگائی اور اتار چڑھاو کی وجہ سے لوگوں نے آرٹیفشل جیولری کی طرف رخ کر لیا ہے۔زیادہ تر لوگ اپنی تقریبات میں آرٹیفشل جیولری کا انتیخاب کرتے ہیں۔سونا بڑھنے کی وجہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پاکستانی روپے کے حساب سے سونا مہنگا پڑھ رہا ہے۔جیولر کے مطابق سونے کی قیمتیں دن بہ دن بڑھنے کے سبب لوگ آرٹیفشل جیولری لی طرف مائل ہو رہے ہیں۔جیولر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں سے سونے کی خریدوفروخت میں کمی آئی ہوئی ہے جس کا سبب مہنگائی ہے اور لوگوں کی توجہ کا مرکز آرٹیفشل جیولری بن رہی ہے جس نے سونے کی خریدوفروخت کو متاثر کیا جس کا سبب ایک تو بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے اور لوگوں کی توجہ کا مرکز آرٹیفشل جیولری بن رہی ہے جس نے سونے کی خریدوفروخت کو متا ثر کر رکھا ہے۔کچھ اور دوسری باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگ آرٹیفشل جیولری کو شادی بیاہ میں استعمال کرنے لگ گئے ہیںجن میں سے ایک مہنگائی تو ہے مگر اس کے علاوہ وارداتوں کا ڈر بھی لوگوں میں پھیلا ہوا ہے۔لوگوں نے آرٹیفشل جیولری کو اپنی شادی بیاہ کی تقریب میں استعمال کرنے کا رجحان ان کے دیدہ زیب ڈیزائن اور میچنگ کے لئے بھی کر رکھا ہے۔شادی کے جوڑے کے حساب سے آجکل میچنگ اارٹیفشل جیولری نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ رکھی ہے۔اور موجودہ دور میں جس میں سونا فی تولہ ۰۵۳۶۴ کا مل رہا ہے اور ایسے مہنگائی کے دور میں متوسط طبقے کے لئے آرٹیفشل جیولری ایک اچھا سستا ااور آسانی سے دستیاب ہونے والا حل ہے۔



    مصنوعی زیورات پر سونے کے پانی کا بڑھتا ہوا رحجان۔
There are many composing mistakes, which rendered this piece unreadable.مذنہ رئیس الدین
رول نمبر:    156
کلاس :    بی ایس پارٹ (تھری)
    موسم کی طرح فےشن مےں بھی وقت کے ساتھ بدلاﺅ آتا رہتا ہے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حےدرآباد مےں بھی ہر قسم کا فےشن اختےار کےا جاتا ہے اور اپنے وقت کے حساب سے ختم ہو جاتا ہے زےورات بھی فےشن کا اہم ترےن حصہ ہےں ۔ خواتےن کا سنگھار زےورات کا بغےر نا مکمل رہتا ہے ۔
زےورات الگ الگ اور مختلف قسم کی دھاتوں پلےٹےنےم، سونا ، چاندی، کانسی، تانبے ، ٹائٹےنےم ، ٹنگٹن ، (بے رنگ فولاد ) اور رہو ڈےم (فولاد ) سے مختلف اشکال مےں تےار کئے جاتے ہےں
دھاتوں کی ان مختلف اقسام مےں سے سونا اےک اہم اور مہنگی دھات ہے۔ جو تولہ کے حساب سے فروخت کی جاتی ہے اور کےڑے کے حساب سے جانچی جاتی ہے رپورٹ کے مطابق حےدرآباد مےں خائص سونا جوکہ (24کےرٹ کا ہوتا ہے)55700فی تولہ کے حساب سے فروخت کےا جارہا ہے۔جب کہ اس سے کم کےرٹ (21k)کے حساب سے فروخت کےا جارہا ہے سرافہ بازار کے سنہار عبدالمجےد کے مطابق سونا مختلف اقسام کے رنگوں مےں بنتا ہے
آرٹےفےشل زےورات پر سونے کا پانی
زےور خواتےن کے بناﺅ سنگھار کی تکمےل کرتا ہے اس لئے ہر عورت مختلف قسم کے زےورات پہنی ہے مگر بات کی جائے سونے کی تو خواتےن ہو ےا مرد حضرات ان کی اول ترجےح سونا ہے اور تا حال سونا ہی ہے ےہ ہر کلاس کے لوگوں مےں اہمےت کا حامل ہوتا ہے اور خواہ کم ےا زےادہ مقدار مےں پاےا جاتا ہے باقی حےدرآباد شہر کی زےادہ تر دکانوں میں 22کےرٹ کا سونا 24کےرٹ کا بتا کر فروخت کےا جارہا ہے۔
سونے کی بڑھتی ہوئی قےمتوں کی وجہ سے لوگوں مےں سونا پہننے کا رجحان کم ہوگےا ہے جس مےں بور (نچلے طبقے) کے لوگ تو ےہ رواج کم ہی کر چکے ہےں جب کہ مڈل کلاس مےں ےہ رجحان ابھی کافی حد تک پاےا گےا ہے سونے کی بڑھتی ہوئی قےمتوں کی وجہ سے اب زےورات پر صرف سونے کا پانی چڑھا کر بھی بےچا جانے لگا ہے
مختلف قسم کی دھاتوں پر سونے کا پانی چڑھا کر بھی بےچا جانے لگا ہے معمولی اور مصنوعی قسم کی دھاتوں پر زےورات پر سونے کا پانی چڑھا دےا جاتا ہے
سرافہ بازار کے اےک سنہار عدنان قرےشی کے مطابق سونے کا پانی دو مختلف قسم کے تےزابوں کو ملا کر سائےلڈ نام کے کےمےکل مےں حل کر کے بناےا جاتا ہے اور پھر اس مصنوعی زےور کو سونے جےسا کلر دےنے کے لئے اےک تار مےں باندھ کر بگھو کرارتھ دیتے ہیںاور اس کے ساتھ ایک اور ارتھ کے تار کوتانبے میں باندھ کر بگھو کر سونے کا کلر بناےا جاتا ہے اور پھرمصنوعی (آرٹےفےشل زےورات)مےں سونے جےسی چمک پےدا کرنے کے لئے ان پر © ©لےکر اور اسٹےل پالش کی جاتی ہے جومصنوعی زےورات مےں بلکل سونے جےسی ہے چمک پےدا کردےتی ہے۔
رےشم گلی کے اےک سنہار عمران کے مطابق سونے کا پانی زےورات پر ان کے وزن کے حساب سے چڑھاتے ہےں اور اس ہی حساب سے پےسے بھی لگتے ہےں اےک مےڈےم سےٹ (ہار ، بندے اور انگوھٹی ) پر اگر سونے کا پانی چھڑواےا جائے تو وہ تقرےباََ250سے300روپے تک کا ہوتا ہے۔جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ کے مطابق سونے کا پانی غرےب لوگ زےورات پر چڑھا کر استعمال کرتے ہےں جبکہ ہائی کلاس طبقہ سونے کا پانی اپنے برتنوں پر چڑھا کر استعمال مےں لاتے ہےں۔ غےر ملکی رےاستوں مےں جہاں ابھی تک بادشاہت قائم ہے وہاں تانبے کے برتنوں پرسونے کا پانی چڑھا کر استعمال کئے جاتے ہےں جبکہ موجودہ دور مےں بہار ممالک مےں (جس مےں دبئی وغےرہ شامل ہےں ےا بھی سونے کا پانی چڑہائے ہوئے برتن اور دوسری اشےاءبھی فروخت کی جانے لگی ہےں )۔

----------------------------------------------------------------------
Is students name correctly spelled? 

حیدر آباد اور کراچی کے سونے اور چاندی کا فرق:
ٰؒؑ نام:شعبیہ قاضی
رول نمبر:۵۶۱
کلاس:بی ایس پارٹ ۳

دور کوئی بھی ہو زیورات قوانین کی ذینت ہمیشہ سے رہے ہیں ۔ زیورات صرف وجو د زن کی خوبصورتی گواہی ہیں بڑھائے بلکہ انکا سرمایہ حیات بھی ہیں خواں زیورات سونے کا ہو یا چاندنی کا ہو قوانین کی وجہ کا ہمیشہ ہی مرکز بنے رہتے ہیں ۔
کراچی صرافہ مارکیتوں میں زیورات کے شکل میں سونا خالص نہیں ملتا سونا کیرٹ سے پیمایا جاتا ہے جتنے زیادہ کیرٹ بڑھتے جاتے ہیں سونا خالص ہوتا جاتا ہے ۔24کیرٹ کا سونا سب سے زیادہ /خالص ہوتا ہے شہر کراچی کی صرافہ مارکیتوں میں زیورات کی شکل میں سونا بہت ناقص مہیہ کیاجاتاہے 18کیرٹ 19کیرٹ کے سونے سے زیورات بنائے جاتے ہیں جوکہ کچھ ہی عرصے میں ماند پڑجاتے ہیں خواہ خواتین انہیں زہت تن کریں یا نہ کریں ۔18,19کیرٹ کا سونا رکھے رکھے بھی اپنی چمک کھودیتا ہے شہر کراچی میں خالص سونا ڈھونڈنا آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔جسے کہ کراچی کے علاقے صدر میں بیس سال پرانی ایک سنار کی دکان ہے جہاں پر12,22کیرٹ کا سونا بھی زیورات کی شکل میں باآسانی دستیاب ہوجاتا ہے ۔ایک پانی سونے کی دکانے میں جہاں 21,22کیرٹ کے سونے کے زیورات مل جاتے ہیں ۔
سونا کبھی بھی 24کیرٹ کے زیورات میں استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ اس قدر خالص ہوتا ہے کہ اس کہ زیورات میں بن پائے۔
24کیرٹ کا سونا نہایت نرم وملائم ہوتا ہے اس ہی وجہ سے یہ زیورات بنانے میں استعمال نہیں ہوتا ۔اگر ہوتو وہ زیورات سے جائیں ۔نرم ہونے کی وجہ سے وہ اپنا ڈیزائن قائم نہیں رکھ پاتے ۔اس سے 24کیرٹ کا سونا کی شکل میں ہوتا ہے ۔ان سونے میں زیادہ خریداری سونے کے نظر آرہی ہے اور خریداری محفوظ سرمایہ کاری کیلئے کی جاتی ہے عالمی مارکیٹ میں ڈاکر کے اصافے سے فی اونس سونے کی قیمت1321ڈالر ہوگئی تاہم مقامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت200روپے کمی سے 53300روپے رہی ہے ۔سندھ صراف ایسوسی ایشن کے مطابق مقامی صرافہمارکیٹوں میں10گرام سونے 685روپے ہوگئے۔حیدرآباد کی صرافہ مارکیٹوں میں سونا 21,22کیرٹ زیور کی شکل میں با آسانی دستیاب ہے شہر حیدرآباد کا سونا کراچی کے مقابلے بہت اچھا سونا سونا ہے حیدرآباد کے سونے میں ملاوت کم ہوتی ہے اور حیدرآباد کا سونا خراب بھی نہیں ہوتا حیدرآباد میں مختلف علاقوں میں سونے کی دکانے ہیں ۔جو لوگ اسلی سونے چاندنی کا کاروبار کراہے ہیں انکو اچھے اور خالص سونے کی پہچان اسکو ہاتھ میں لیتے ہی ہوجاتی ہے ہمارے چاند نرے میں زیورات کو وجود زن کی زینت بنانے کے ساتھ ساتھ سرمایہ حیات کے طو رپر بھی خریدا جاتا ہے ۔
سونے میں سب سے زیادہ خالص سونا 24کیرٹ کا ہوتا ہے جسکا زیور نہیں بن سکتا اسلیئے اس میں ملاوت کی جاتی ہے ملاوت میں کئی دوسری دھاتوں کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے کے چاندنی پیتل سونے میں ان دھانوں کی ملاوت سے لے کر اسکو ہو روئے کرنے کے عمل تک کئی اور چیزیں بھی استعمال کی جاتی ہیں سونے کو صاف کرنے میں تیزاب بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔سونا کیونکہ صرف خوبصورتی میں بار چاند لگانے کیلئے ہی ہیں ۔بھی خریدتے ہیں تاکہ وقت پر کا م آسکے حالات کی ناسازگی میں اس بیچ کر مدد ہوجائے ۔

اختتامConclusion/:۔
حیدرآباد کے صرافہ بازار، ریشم بازار اور دوسری سونے کی دکانوں میں کی گئی تحقیقات اور جانچ پڑتال کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ جس طرح وقت کے ساتھ ساتھ سونا مہنگا ہوتا جا رہا ہے اس ہی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں بھی سونا پہننے کے بجائے مصنوعی زیورات پہننے کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی پتہ چلا کہ حیدرآباد شہر میں دوسرے شہروں کی نسب ابھی بھی چند دکانوں میں اچھا اور خالص سونا موجود ہے اور امیر ہو یا غریب آج بھی یہاں کے لوگ سرمایہ حیات کے طور پر سونے کو محفوظ کرتے ہیں ۔

Practical work was carried out under supervision of Sir Sohail Sangi, at Media & Communication Department, University of Sindh


No comments:

Post a Comment