Monday 22 August 2016

محمد وقاص عامر, فیچر

 Feature is always reporting based and writing in interesting manner. Basic purpose of feature is to entertain. Where it is located? when it was established? whats its condition now? 
For profile, interview and feature foto is must
نام: محمد وقاص عامر
کلاس: بی -ایس پارٹ تھری
رول نمبر:66
فیچر

گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی حیدرآباد

شہر حیدرآباد میں واقع گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی پچھلی کئی دہایوں سے حیدرآباد اور گردونواح کے طلبۂ کو اعلی تعلیم میں ٹیکنالوجی کی فیلڈ سے آراستہ کر رہا ہے۔اس ادارے کو بنانے کا خاص و اوّلین وجہ حیدرآباد میں یونیورسٹی کا نہ ہونا ہے اور اگردیکھا جائے تو حیدرآباد میں دیگر ٹیکنالوجی اداروں کے برعکس گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ہر ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں مہارت رکھتا ہے ۔دنیا میں آج جب لوگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکے ہیں وہیں ملک پاکستان میں بھی اس ٹیکنالوجی کی فیلد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر فیلڈ میں کم وقت میں ڈپلوماز کروائے جا رہے ہیں ۔شہر حیدرآباد جو کہ یونیورسٹی سے تو محروم ہے لیکن وہیں یہ گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ہر سال ہزاروں طلبۂ کو ٹیکنالوجی کی تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے ۔نعیم نامی طالب علم سے بات کرتے ہوئے معلہم ہوا کہ یہاں ہر فیلڈ میں تھیوری کہ ساتھ ساتھ پریکٹیکل ورک بھی کروایا جاتاہے جو طلبۂ کے لیے فائدے مند ثابت ہوتا ہے اور آگے کے لیے بہت مفید بھی ہے اور اساتذہ بھی ہمیشہ سرہاتے ہیں تعلیم کے حوالے سے کالج کا ماحول نہایت خوشگوار ہے ۔

گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی حیدرآباد میں 12 سے زائد فیلڈز میں تین سالہ ڈپلوماز کر وائے جاتے ہیں جس میں زیادہ ترطلبۂ سول ، الیکٹریکل اور مکینکل کی فیلڈز میں رجسٹرڈ ہیں اور بی- ٹیک (اونرز) کی ڈگری ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں دی جاتی ہے ساتھ ہی چار ماہ کے شارٹ کورسز میں طلبۂ کے لیے میٹرک کے فوراً بعد ایئر کنڈیشنرریپیئرنگ، ایل - ای -ڈی ٹیلی ویزن ریپیئرنگ ، موبائل فون ر یپیئرنگ اور ریفریجریشن ریپیئرنگ میں سر ٹیفکیٹ دیے جاتے ہیں۔ اس وقت لگ بھگ گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں سے زائد طلبۂ رجسٹرڈ ہیں جو مختلف شعبات سے تعلق رکھتے ہیں اوریہا ں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ کالج میرٹ پروگرام کے علاوہ ہر فیلڈ میں سیلف پروگرام بھی کرواتا ہے ۔ اس کے علاوہ کالج میں چار سال کے بی- ٹیک پروگرام بھی کروائے جاتے ہیں جو سول ، الیکٹریکل اور مکینکل کی فیلڈز میں ہوتے ہیں اور اسی ساتھ اونرزپروگرام بھی کروایا جاتا ہے۔ ہر سال کئی سو طلبۂ یہاں سے تعلیم مکمل کرتے ہیں اوراس تعلیم کی مدد سے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔جہاں دور جدید میں ٹیکنالوجی کی کافی اہمیت ہے وہیں یہ گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی حیدرآبادپچھلی کئی دہائیوں سے شہر حیدرآباد میں طلبۂ کو ٹیکنالوجی کی فیلڈ سے آراستہ کرنے کا واحد ذریعہ ہے اور نہایت کم فیس کے عیوض طلبۂ کو مختلف ٹیکنالوجیز میں ایک مختصر عرصے میں دپلوماز فراہم کر رہا ہے۔

جس طرح گورمنٹ اداروں میں شروعات سے ہی ایک مسئلہ قابل غور رہا ہے جس پر نہ تو کبھی تسلّی بخش کام ہوا ہے اور نہ کبھی آنے والے دور میں ممکن ہوتا نظر آرہا ہے ۔ ایسا ہی ایک مسئلہ گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی حیدرآبادکو بھی درپیش ہے جو اپنی اہمیت رکھنے کے باوجود عدم توجہ کے باعث اس کالج کی بلڈنگ خستہ حالی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی جو سالانہ ہزاروں بچوں کو تیکنالوجی کی تعلیم سے آراستہ کرتا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اگر ان کلاسز کی بات کی جائے جہاں طلبۂ کو ٹیکنالوجی کی فیلڈ سے آگاہ کیا جاتا ہے تو ان کلاسز میں اندر اور باہر جانے کا راستہ تو ہے پر دروازہ موجود نہیں طلبۂ کے بیٹھنے کے لیے ٹوٹی پھوٹی ہی سہی کرسیاں تو ہیں پر ہوا کے لیے پنکھے میسر نہیں اور کالج کے آحاتے کی بات کی جائے تو آحاتے میں ہی گھانس اس مانند میں اگی ہوئی ہے جیسے کسی کھیت کا منظر پیش کر رہی ہو۔اس گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں صبح کے ساتھ ساتھ شام میں بھی کلاسز ہوتی ہیں جس کے لیے لازمی سی بات ہے کہ بجلی کا ہونا ضروری ہے پر شام میں ہونے والی ان کلاسز میں بچے اندھیرے میں پڑھنے پر مجبور ہیں اور اگر کالج کے اسپورٹس شعبے کی بات کی جائے تو اسکا حال بھی کچھ مختلف نہیں ۔ کالج میں کھیلوں کے حوالے سے جو بنیادی سہولیات ہونی چاہیے ہیں وہ کم نہیں بلکہ نہ ہونے کہ برابر ہے چاہے کرکٹ ہو ، فٹبال ہو یا ہاکی کالج میں کسی کھیل کے لیے سہولیات موجود نہیں جس کی وجہ سے کھیلوں کے شوکین وہ طلبۂ جو مستقبل میں اپنے کھیل کے شوق سے ملک کا نام بھی روشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ کا فی پریشان ہیں۔

کالج جہاں اس بدحالی کا شکار ہے وہیں حالحی 2015 میں گورمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں ایدمنسٹریڑوڈپارٹمنٹ کے لیے نئی عمارت تعمیرکی گئی ہے جس کا افتتاح 12 جون کو وی سی اسٹیوٹا محترم شاہد عبدل سلام صاحب نے کیا ۔ اس نئی تعمیر ہوئی عمارت سے کالج کی ماندھ پڑی خوبصورتی کسی حد تک لوٹ آ ئی ہے ۔اپنے پیٹ سے ہزاروں طلبۂ کو ٹیکنالوجی کی فیلڈ سے آراستہ کر چکا یہ کالج حیدرآباد میں ٹیکنالوجی کی تعلیم کی سنگ بنیاد رکھنے والاکالج ہے جو آج انتظامیہ او ر حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے بدحالی کا شکاراور بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ مؤثر ایکشن لے اور حیدرآباد کے اس واحد گورمنٹ ٹیکنالوجی کالج کو مزید نقصان سے بچائے تاکہ حیدرآباد اور گردونواح کے ہزاروں طلبۂ جو اس کالج سے وابستہ ہیں وہ کامیابی اور مکمل سہولیات کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکیں اور ملک و قوم کا نام روشن کریں ۔۔

No comments:

Post a Comment