سمعئیہ کنول
رول نمبر 95
آرٹیکل
عمدہ پکوان، گندی دکان
حال ہی میں شہر حیدرآباد میں کئی چھوٹی بڑی دکانوں پر حکومت کی جانب سے وزٹ ہوئے، کہیں تالے لگے تو کہیں جرمانہ عائد کیا گیا۔ان دکانوں میں حیدرآباد کی مشہور نام بھی شامل ہیں جن میں شاہ لطیف ڈیری، منگل بریانی لطیف آباد پر جرمانہ عائد کیا گیا اور حیدرآباد کنٹونمنٹ کی جانب سے انرجی بیکری،سوغات شیریں،ایٹ این ٹیک ، بروسٹ ٹاؤن، آئس برگ، مرچی 360 اور ذوق فوڈ شاپ کو پیور فوڈ ایکٹ 1966 کے تحت سیل کیا گیا۔
آج سے کچھ عرصہ پہلے تک لوگ جینے کے لئے کھاتے تھے مگر اب اس نئے دور میں لوگ کھانے کے لئے جیتے ہیں،ویسے تو یہ مانا جاتا ہے کہ لاہور میں کھانے کے شوقین زیادہ پائے جاتے ہیں مگر اب حیدرآباد کی بھی ہر گلی کے ہر گھر میں کھانے کے شوقین افراد کا ملنا غیر معمولی بات ہے۔ فاسٹ فوڈ موجودہ نسل میں کھانے کی سب سے پسندیدہ چیزہے، رپورٹس سے پتا لگا کہ فاسٹ فوڈ میں استعمال ہونے والی فارمی مرغیاں مضر صحت ہیں، جنہیں ادویات کھلا کر موٹا تازہ کیا جاتا ہے اور کم داموں میں ذیادہ گوشت کی صورت میں فروخت کیا جاتا ہے، جسکی وجہ سے ہارمونز کا ڈسٹرب ہونا آج کل معمولی بات ہے، جب کہ ایک تحقیق سے یہ بھی پتا لگا کہ مسلسل فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد میں سے 51 فی صد افراد ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جس سے نجات کے لئے انہیں اینٹی ڈپریشن کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔یہ تحقیق پبلک ہیلتھ نیوٹریشن میں شائع کی گئی تھی۔ مگر یہاں بات صرف فاسٹ فوڈ پرختم نہیں ہوتی،ہمارے دیسی پکوان جن میں بریانی سر فہرست ہے، اس کو بنانے کے طریقے سے لے کر اس میں ڈالے جانے والے مصالحہ جات اور گوشت کے استعمال پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کہیں ان مصالحوں میں لکڑی کا برادا یا پھر کپڑوں پر رنگ کئے جانے والے رنگ کا استعمال تو نہیں کیا جارہا اور کہیں مردار جانور یا پھر گائیں کے نام پر گدھا کھلا کر گدھا تو نہیں بنایا جا رہا۔
دکھنے میں لذیذ ، مذیدار اور عمدہ کھانے جہاں ہر شخص کو اپنا اسیر کئے ہوئے ہیں تو دوسری جانب صحت و صفائی کے اصولوں کو بھی فراموش کئے ہوئے ہیں۔حیدرآباد کے مشہور ریسٹورنٹس اور بیکریوں پر پڑنے والے چھاپے اس بات کے ضامن ہیں کہ ہماری صحت پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ کچھ دیر کو تصور کریں جب ان کھانے پینے کے مشہورجگہوں کے ناموں پر سوالیہ نشان کھڑا ہوا ہے تو ان چھوٹی دکانوں یا پھر ان ٹھیلوں کا کیا حال ہوگا جن سے آپکا ہفتے میں دو چار دن واستہ پڑ جاتا ہے! جہاں سے آپ اپنے ہی پیسوں میں اپنے لئے کتنی بیماریاں خرید رہے ہیں۔ڈاکٹرز کے مطابق ٹھیلوں پر بکنے والی ناقص غذائیں پیٹ درد، میدہ کی جلن سوجن، قبض اورپیجس جیسی بیماریوں کی جڑ ہوتے ہیں ، جن سے بچنے کا واحد حل ان کے استعمال سے پرہیز کرنا ہے۔
یہ تمام رپورٹس مجھے میرے دادا کے سنائے ہوئے قصوں کی جانب لے جاتی ہیں ، جن میں وہ بتاتے تھے کہ ان کی والدہ محترمہ گھر میں مصالحے کوٹا اور پیسا کرتی تھیں ، دودھ دھوتی تھیں، مکھن ،گھی ،تمام مٹھائیاں اورہر قسم کے پکوان گھر میں ہی بنایا کرتی تھیں، پچپن میں شاید یہ باتیں اتنی معنٰی خیز نہ ہوں جتنی آج ہیں ، کیونکہ وہ آج بھی نوجوانوں سے زیادہ چست ہیں ان کے وہ گھر کے سادہ مگر حفظان صحت کے مطابق بنے پکوان ان کی صحت کے ضامن ہیں،ان میں پھُرتی اور تیزی سے کام کرنے اور جلدی نہ تھکنے کا عنصر آج بھی موجود ہے۔ جبکہ دوسری جانب رپورٹ کے مطابق آج کی نسل میں زیادہ ترمیں سسُتی پائی جاتی ہے اور وہ ہر وقت تھکان محسوس کرتے ہیں جسکی وجہ ڈاکٹرز کے مطابق صحیح خوراک کا نا ملنا ہے، جس کے حصول کے لئے جوانی سے ہی وٹامنز اور پروٹینز دوائیوں کی صورت میں لینے پڑتے ہیں۔
آج جبکہ اس جدید دور میں ہر چیز پر رسائی ممکن ہے تو عوام الناس سے التجا ہی کی جا سکتی ہے کہ اپنی جانب سے ہر خریدی جانے والی شہ یا پکوانوں پر تحقیق کریں اس کے بعد ہی اپنی خوراک میں شامل کریں تا کہ بیماریوں سے محفوظ رہ کر لمبی اور تندرست ذندگی ممکنہ طور پر گزار سکیں۔ورنہ گندی دکانوں میں بنے عمدہ پکوان ہی آپکا مقدر ہیں۔
No comments:
Post a Comment