Wednesday 10 August 2016


Ur name and roll number is not with text in the file.  it is must.Proof reading..
 باہر کے کھانے کے لوگوں پر اثرات:
         
فرحانہ ناغر     آرٹیکل
       باہر کا کھاناموجودہ معاشرے میں ہر فرد کی ضرورت بن گیا ہے۔لوگ زےادہ تر باہر کے کھانے کو فوقیت دیتے ہیںاور بطور روایت اس چیز کا اثر معاشرے میں پھیل رہاہے۔پاکستان میں تو یہ روایت تیزی سے پھیل رہی ہے۔جگہ جگہ مختلف کھانوں کی خشبو پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔اور مختلف قسم کے لذیذکھانے دستیےاب ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوگ گھر کاکھانانظراندازکر کے باہر کے کھانے کی طرف متوجہ ہوگئے ہیں۔
        پاکستان میں ہوٹلوں کا سسٹم ۷۴۹۱ سے ہی چلا آرہا ہے۔مگر پہلے کے لوگ اتنی زیادہ تعداد میں باہر کے کھانے کو پسند نہیں کرتے تھے جتنا اب لوگوں کی پسندیدگی ان کھانوں کے لئے دیکھنے کو مل رہی ہے۔پاکستان میں سن ۰۹ اور ۰۸میں ہوٹلوں کا رواج بڑھتا ہوا نظر آےا ہے۔۱۹۹۱میں پاکستان میں ایسے ہوٹلوں کی تعداد جہاں کھانا دستیاب ہوتا ہے تقریبا۵۴۸ تھی جبکہ ۶۹۹۱میں ان ہوٹلوں کی تعداد ۰۵۱۱ ہوگئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس روایت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اور اس بڑھتی ہوئی تعداد سے ےہ بات دیکھنے کو ملتی ہے کہ کس طرح لوگ باہر کے کھانے کی طرف مائل ہورہے ہیں۔پرانے وقتوں مین زیادہ سے زیادہ روٹی بازار سے لا کر کھائی جاتی تھی ےا کبھی کبھار خاص موقعوں پر سالن مگر موجودہ دور میں لوگ پوری پوری دعوتیں بازار کے کھانوں پر منحصر رکھتے ہیں۔
       پاکستان کا شمار فاسٹ فوڈ بنانے والی انڈسٹری اور ان کھانوں کو استعمال کرنے واے دوسرے نمبر کے ملک میں ہوتا ہے۔جو تقریبا ۹۶۱ میلین ہے اور مستقبل میں بڑھنے کے امکانات ہیں ریسرچ ریپورٹ کے مطابق نوجوان طبقہ ہفتے میں ایک دن لازمی باہر کا کھاناکھاتا ہے سب سے زیادہ پاکستان کے جن شہروں میں باہر کا کھانا استعمال کیا جاتا ہے ان میں لاہور ،پنڈی اور اسلام آباد جیسے شہر ہیں۔سندھ میں سب سے زیادہ کراچی کے لوگوں کا اس طرف رجحان ہے۔اور ہر علاقے میں روزانہ ۰۲فیصد اس روایت میں اضافہ آرہا ہے۔
      عام طور پر خاص کر پاکستانیوں میں جو بیماری نظر آتی ہے وہ ان کا بڑھتا ہوا وزن ہے۔جس کے سبب وہ دس اور بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جسم میں سستی رہنے لگتی ہے زیادہ کام کرنے میں دشواری ہوتی ہے جلدی مسائل ہوتے ہیں ،معدے کی خرابی ،شوگر کا برھا ہوا آج کل ہر عام انسان کی پریشانی ہے،دل اور جگر کی بیماریاں ،کینسر جیسا خطرناک مرض،گلہ خراب رہنا ،جلد ہی تھک جانا،سر درد اور کئی پریشان کن اور جان لیوا بیماریاں ان کھانوں کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔فاسٹ فود کا نام ایک ریسرچر مائیکل جیکبسن نے ۲۷۹۱ میں تجویز کیا تھا اور ساتھ ساتھ ان کھانوں کے نقصانات اور معاشرے میں اس کی بڑھتی ہوئی رجحانیت کو بھی واضح کیا تھا ۔ان کھانوں مین موجود نمک ،تیل،کھانون میں استعمال کیے جانے والا رنگ ،آرٹیفیشل کیمیکلز وغیرہ صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور جسم کو اندر ہی اندر کمزور بنا دیتے ہیں۔
     پاکستان میں اگر باہر کے کھانوں کے مطابق تحقیق دیکھی جائے تو اس میں مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہوتی ہے جس سے باہر کے کھانوں کا معاشرے پر کتنا اثر ہے یہ بات سامنے آتی ہے۔معاشرے میں پھیلتی ہوئی اس روایت کو لوگوں کی رائے کے مطابق دیکھا جائے تو وہ کچھ اس طرح ہے:
۱۔۹۸فیصد لوگ باہر کے کھانے کو فوقیت دیتے ہیں گھر کے کھانے کے اوپر
۲۔۰۷فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وزن بڑھنے اور موٹاپے کی وجہ باہر کا کھانا بنتا ہے۔
۳۔۰۷ فیصد لوگ باہر کا کھانا سفر کی حالت مین کھاتے ہیں کیونکہ ان کو حالت سفر میں گھر کا کھانادستیےاب رہنا مشکل ہوتا ہے۔
     پاکستان میں فاسٹ فوڈ کی قیمتیں ایک اہم مسئلہ ہے۔۰۶ فیصد لوگ کہتے ہیں کہ وہ باہر کے کھانوں کی قیمتوں سے مطمئن نہیں ہیںکیونکہ بڑے بڑے ریسٹورینٹنس میںعام آدمی کے لئے کھانا کھانا مشکل ہوتا ہے۔ملک میں غریب طبقے کے لوگ موجود ہیں جو باہر کے کھانے کی قیمتوں سے ان کھانوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے اور ایسے طبقے کے لوگ دیکھنے میں بھی کمزور ہوتے ہیں کیونکہ اس طرح کے کھانے ان کی روز مرہ کی زندگی میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔
    اس روایت کے بڑھنے کی دوسری وجوہات ےہ بھی ہیں کہ:
نوجوان اپنی خوائش کے تحت باہر کا کھانا کھاتے ہیں اور اپنے پیسوں کو باہر کے کھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
گھر کے کھانے سے بور ہونے کے سبب تفریح اور پرائیوسی کے حصول کے تحت اور زیادہ وقت باہر گزارنے کی سبب دوستوںکے ساتھ بیٹھنے کے لئے ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں۔
بازار کا کھانا شوقیہ اور اپنی تفریح کے حصول کے تحت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کھانوں کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔
گھر کے کھانوں کی با نسبت بازار کا کھانا زیادہ ذائقے دار اور جلد دستیےاب ہونے والا ہوتا ہے اسی لئے لوگ ان کھانوں کو گھر کے کھانے پر فوقیت دیتے ہیں۔
کام کرنے کی جگہیں دفتر وغیرہ میں لوگ بازار کا کھانا کھاتے ہیں کیونکہ یہ کھانا آسانی سے دستیاب ہوجاتا ہے۔
تنخواہ کے بڑھ جانے سے بھی لوگ زیادہ تر بازار کے کھانوں کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔
   باہر کے کھانوں کی بڑھتی تعداد ان تمام باتوں سے نظر آتی ہے کہ لوگ اپنے شوق،ضرورت،ایڈوینچر اور بھی بہت سی وجوہات کی بنا پر باہر کے کھانوں کی طرف تیزی سے مائل نظر آرہے ہیں جو ان کے لئے اپنے شوق اور ذائقے کی تسکین کے ساتھ ہی کئی بیمارےاں بھی ساتھ لاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment