Wednesday 10 August 2016

خواتین میں حجاب کا بڑھتا ہوا رجحان

Too much spelling and composing mistakes.  background, any interesting incident etc. Hijab is not only in Muslim society. 
 
فیچر
خواتین میں حجاب کا بڑھتا ہوا رجحان

محمد رافع خان
کلاس: بی ایس پارٹ ۳
رول نمبر:2k14/Mc/ 140

گزشتہ چند عرصے سے خواتین میں حجاب کا رجحان عام دکھائی دے رہا ہے۔بڑھتی ہوئی تعداد میں لڑکیاں اسے ضرورت اور فیشن سمجھہ رہی ہیں ۔ پہلے جہاں خواتین برقعے میں اپنے آپ کو محفوض سمھجتی تہیں اب وہاں آج کل برقعے سے زےادہ حجاب کو ترجیح دی جارہی ہے اور اس کا رجحان تیزی سے پروان چھتا دکھائی دے رہا ہے۔ حجاب اور عبائیہ کو اب صرف شادی شداہ یا گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی بطور اور فیشن پہن رہی ھہیں۔ حجاب کو عورت کا
فطری حسن بہی کہا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں ہر روز نت نئے انداز کے حجاب متعارف کرائے جا رہے ہیں جو کہ جدید دیزائن کے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عورتوں اور لڑکیوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوے ہوتے ہیں۔آج کل بہت سے اسکول،کالج اور یونیورسٹی کی لڑکیوں نے حجاب کو اپنایا ہوا ہے۔ اکثر اسکول کالج اور یونیورسٹی کی لڑکیاں حجاب اسکارف میں نظر آتی ہیں۔حجاب کا بڑا فائدا یہ ہے کہ وہ دوپٹے کی ضرورت پوری کر دیتا ہے۔
حجاب اور عبائیہ کا ایک دوسرے سے تعلق یے ہے کہ پہلے عبائیہ کا فیشن ہر خواتین لڑکیوں میں مقبول ہوا پہر حجاب کی اہمیت بڑی مگر اب حجاب کو پردے کے ساتھ ساتھ فیشن کا بھی حصہ بنا لیا ہے۔جہاں زماے کے دوسرے شعبہ ہاے زندگی میں تبدیلی ظاہر ہو رہی ہے ایسے ہی حجاب اوڑھنے کے ڈھنگ میں بھی تبدیلی دکھائی دے رہی ہے، پہلے خواتین فینسی گوٹے کناری والی چیزوں سے اپنے آپ کو ڈھک لیا کرتیں تہیں مگر آج کل خواتین نے حجاب کو اپنایا
ہوا ہے۔
ہر خطے اور علاقے کے لحاض سے حجاب اوڑھنے کا طریقہ الگ الگ ہے مگر ان کا مقصد صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے پردہ۔جامعہ سندہ کی طلبہ کا یہ کہنا ہے کہ حجاب کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ روز روز طرح طرح کے کپڑوں کی جھنجٹ سے چہٹکارا مل گیا، اور یے حجاب،عبائیہ یا اسکارف کو بطور فیشن استعمال کر رہی ہیں
روبی نامی خاتون کا یے کہنا ہے کہ بازار جانا وہ ےا کہیں وہ ڈیزائنر ڈریسز سے زیادہ حجاب کو ترجیح دیتی ہیں۔ان کا یے بہی کہنا ہے کہ حجاب کو اپنایے سے ان کا خاصہ وقت بچ جاتا ہے جس کی بڑی وجہ یے ہے کے یے کپڑے استری کیے بغیر اپنا وقت بچاسکتی ہیں اور حجاب سے اپنے آپ کو ڈھک کر باآسانی کہیں بہی جا سکتی ہیں۔
خواتین نے فیشن کے طور پر اور اپنی آسانی کے لیے بھی حجاب کو اپناےا ہو ہے۔خواتیں کی کثیر تعداد بازاروں میں حجاب پہنے دکھائی دیتی ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حجاب کے ہوتے ہوے کسی لڑکی ےا خاتون کو مہنگے یا عمدہ جوڑے کی ضرورت نہیں ہوتی اسی لیے حجاب کا بڑھتا ہوا رجحان دکھائی دیتا ہے۔
ناہد نامی خاتون کے مطابق بجلی کی غیر حاضری میں حجاب ان کا باخوبی ساتھ دیتا ہے اکثر کسی ایمنجرسی صرتحال میں جب بجلی موجود نہیں ہوتی اور ان کے عمدہ اور خاص جوڑے استری نہیں ہوئے ہوتے تو یے عبایئہ اور اسکارف کو اپنا
لباس بنا لیتی ہیں۔
جامعہ سندھ کے شعبہ میڈےا اینڈ کمیونیکیشن کی طلبہ سائرہ ناصر کے مطابق اس کے دو پہلو ہیں ایک یے کہ شرعی پردہ جو اسلام میں ہے اور دوسرا حُسن کو بچانے کے لیے پردہ، زیادہ تر آج کل حُسن کو بچانے کے لیے پردہ عروج پر ہے جس کے لیے نت نئے انداز والے برقعے بازار میں متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
اسلام میں بھی عبایئہ اور حجاب کو عورت کا فطری حُسن قرار دیا ہے۔اسلام کے نقطہ نظر سے پردہ اور حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفط بھی فراہم کرتا ہے اور دوسروں کی نظر سے بچانے کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ پردہ اور حجاب ایک ایسا عمل ہے جو بےحیائی کی جڑیں کاٹ دیتا ہے لیکن آج کل اتنے چست برقعے پہنے جاتے ہیں کہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ یے خود کو بری نگاہوں سے بشانے کے لیے پہنے ہیں یا لوگوں سے مزے مزے کی تعریف سنے کرنے کے لیے۔
حیدرآباد کے مختلف مقامات پر حجاب ، برقعے، اسکارف اور عبایئہ کی خریدوفروغت کی جاتی ہے۔لطیف آباد نمبر آٹھ میں کڑہائی والے برقعے اور نئے نئے ڈیزائن کے برقعوں کے درمےان ریس چل رہی ہے جن کی قیمت تقریبا دو ہزار تک ہے ۔ حیدرآباد کا مشہور بازار ریشم بازار کی بتاشا گلی میں خاص طور پر فرمایئشی برقعے طیار کیے جاتے ہیں۔چاندنی بازار میں جویریہ عبایئہ اس بازار کی ایک ایسی واحد دکان ہے جس میں صرف اور صرف عبایئہ،برقعے اور اسکارف ہی فروغت کیے جاتے ہیں۔ اس دکان کے مینئجر کے مطابق ان کی دکان میں مختلف قصموں اور مختلف ڈیزائن کے برقعے اور عبایئہ حجاب کے لیے دستےاب ہیں جن کی قیمت آٹھ سو سے لے کر آٹھ ہزار تک ہے۔
بعض خواتین حجاب سے اپنے رنگ کو دھوپ اور آلودگی سے بچانے کے لیے بھی استعمال کر رہی ہیں۔
Photographs are used for purely academic puspose



No comments:

Post a Comment