Wednesday 10 August 2016

حیدرآباد کے مشہور ٹیوٹر پروفیسر حنید


 کچھ بڑے نام جنہوں نے ان سے ٹیوشن پڑھا۔ ان کے پڑھانے کا طریقہ دوسروں سے کس طرح مختلف ہے؟ ذاتی زندگی میں کیسے ہیں۔
add some interesting comments from his ex students etc
Mind about  chhoti "ye" ی and barri "ye" ے. In the middle of word always chhoti "ye" ی is used. otherwise it will break the word as u can see  in ur piece at many places. I pointed out a few 

حیدرآباد کے مشہور ٹیوٹر پروفیسر حنید
BS Part-III 

2K14/MC/127
پروفائل: تحقیق و تحریر

 علی اصغر

تعجب ہر شخص تعلیم میدان میں سنگ میل ہے اور تعارف کی ضرورت نہےں ہے۔ اُن کی کامیابیوں کو نظر انداز نہےں کیا جاسکتا۔ لوگ اکثر اُن کی زندگی میں محبت یا ترقی کرنے کیلئے پیش رفت حاصل کرتے ہےں۔ 
حیدرآباد کے نامزد پروفیسر حنید جنہوں نے میٹرک سینٹ بوناوینچر ہائی اسکول حیدرآباد اور انٹر سائنس کا امتحان حمزہ خان میموریل کالج سے پاس کیا، 16 سال کی عمر سے ہی ٹیوشن ٹیچر کے سفر کا آغاز کیا اور1988 میں سندھ یونیورسٹی سے ریاضی کے سیکشن میں بیچلر اور ماسٹر کیا1996 میں لوگوں کے گھر گھر جاکر تعلیم کے فروغ دی، پرائمری اور میٹرک کے طالبعلم کو ریاضی کا مضمون سکھایا اور اُن کے اس تجربہ کی قیادت میں 1994 میں فدوی کوچنگ
سینٹر کے طور پر ایک سینٹر پولیس لائن کے قریب نامزد کیا۔ 
انہوں نے 1998سے لیکر 2013 تک حیات گرلز کالج میں اُستاد کے طور پر کام کیا اور 15 دسمبر1998 میں پرسٹن کالج کے افتتاح کو بہت اہم کردار ادا کیا، اور اس کالج میں بھی پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ 
2005 میں انہوں نے فاﺅنڈیشن پبلک اسکول میں اسکول میں پروفیسر کے طورپر کام کیا اُسی سال کالج میں 4 انٹر میڈیٹ کی پوزیشن اپنے نام کی انہوں نے اسٹار کالج، سپرئیر کالج میں بھی طالبعلم اور تعلیم کی اور ابھی دے رہے ہےں اور دیتے رہےں گے۔ انہوں نے ہمیشہ اُستاد اور شاگرد کے درمیان باپ بیٹے جیسا رشتہ رکھا ہے کیونکہ باپ صرف ایک انسان کو جنم دینے کا سبب بنتا ہے لیکن اس استاد نے انسان کو ہمیشہ حقیقی انسان بنایا اور اُسے انسان ہونے کا احساس اور اچھے بُرے کی تمیز سکھائی اور اسے اس دنیا میں آنے کا مقصد بتایا، یہ ہی وجہ ہے کہ استاد کو ہم باپ کا درجہ دیتے ہےں اور اُسے معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ 
  سابق چیف منسٹر سید قائم علی نے اور فارمر ایجوکیشن نے انہےں خصوصی طور پر دعوت دیتے ہوئے بلایا اور کہا کہ آپ فرسٹ ائیر اور انٹر کی ریاضی مضمون کی کتابیں لکھیں۔ 
وہ صرف نجی شعبے کے استاد تھے جسے سندھ حکومت کی جانب سے اعزازی اور پروفیسر کے لقب سے نوازا گیا اُن کا تعلق بوہرہ کمیونٹی سے ہے، پروفیسر سادہ اور بہت کوآپرئیٹیو اور تمام طالبعلم کی ایک مثال ہے وہ بہت بڑے تجربہ اور اِن کے ساتھ ایک متحرک شخصیت ہےں ۔ 
وہ اب بھی نوجوانوں کی بہبود کے لئے کام کرنے اور اپنے مقصد اور زندگی کا مقصد تعلیم ہے اور اس کے فروغ دے رہے ہےں، اور متوازن تعلیمی نظم مضبوط ہو اس کیلئے وہ کہتے ہےں کہ جب تک ملک میں کرپشن ختم نہےں ہوگی جب تک تعلیم کا نظام بہتر نہےں ہوگا۔ جیسے کے آج کے بچے ہمارا آنے والا مستقبل ہی اور ہر انسان اپنا مستقبل روشن یکھنا چاہتا ہے اس لئے ضرورت ہے کہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم ماحول کی جس میں بچے پڑھ لکھ کر ایک کامیاب انسان اور اچھے شہری کے روپ میں سامنے آئیں اور اپنے ملک کی ترقی میں اضافے کا باعث بنایں۔ 

No comments:

Post a Comment