پروفائل کے لئے فوٹو ضروری ہے۔ کمپوزنگ میں پھول پتیاں اور بارڈر بنانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اسائنمنٹ کی طرح الگ سے ایک اورصفحہ شامل کرنے کی ضرورت ہے
ایڈوکیٹ علیم آرائیں
پروفائیل فاطمہ جاوید بی ایس پارٹ تھری
حیدرآباد کی علمی ، ادبی و سماجی شخصیات کا تذکرہ ہو اور علیم آ رائیں ایڈوکیٹ کا ذکر نہ کیا جائے ، یہ نا ممکن ہے کیونکہ ان کی حیدرآباد کے لیئے بہت گرا نقدر خدمات ہیں ۔ ان سماجی سر گر میوں کا ذکر کرنے سے پہلےت ان کی سواغ حیات چند پہلوﺅ ںکو اجاگر کرنا ضروری ہے
ایڈوکیٹ علیم آرائیں کی پیدائش سکھر میں ہو ئی ۔ ان کے والد ایک ٹرانسپورٹر تھے ۔
انہوں نے اپنی بنیادی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول حیدرآباد سے حاصل کی اور اسی دوران ابھی پانچویں جماعت میں تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا ان کو پڑھنے کا بے حد شوق تھا ۔ اور ایک اچھے ایڈوکیٹ بننے کا جس کے باعث انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر ایک چائے کی ہوٹل پر کام کیا ۔
جہاں آپ چا ئے فروخت کرنے کے لیئے سڑکوں پر مارے مارے پھرا کرتے تھے ۔ جس میں ان کو پورے دن دیہاڑی ایک روپے ملتا تھا ۔ جس سے یہ اپنے گھر کا خرچ بھی چلاتے تھے اور اپنے تعلیمی اخراجات بھی پورے کیا کرتے تھے پھر میٹرک بوائز ہائی اسکول حیدرآباد سے 1968میں پاس کیا ۔ انٹر میڈیٹ اور بی ایس سی حیدرآباد میں گورنمنٹ کالج سے کیا ۔ ایم ایس سی یونیورسٹی آف سندھ جامشورو سے کی اور سندھ گورنمںٹ لاءکالج حیدرآباد سے 1981میں LLBکی ڈگری حاصل کی ۔
انہوں نے 1983میں پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز وکالت سے کیا کم عمری مین ہی اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہو ئے اپنے شعبے میں قابلیت کا لوہا منوایا اور آپ کا شمار جلد ہی اپنے علاقے کے معروف وکلاءمیں ہونے لگا دوران وکالت کئی بات حیدرآباد ایسوسی ایشن کے صدر ، نائب صدر اور جنرل سیکریٹری منتخب ہو ئے ۔ اس کے علاوہ پیپلز لائزر فورم ضلع سانگھڑھ کے 10سال تک صدر رہے
علیم آرائیں نے سیاسی میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کے رنگ جمائے اور کئی بار قومی اور صوبائی اور بلدیاتی انتخاب میں حصہ لیا ۔ اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کی بلا تفریق خدمت کرتے رہے اور اپنے فرائض نہا یت تنذہی سے انجام دیئے اور اسی دوران سندھ یونیورسٹی سے LLMکا امتحان بھی پاس کیا ۔ اپنے فرائض نہایت ایمانداری سے انجام دے رہے ہیں ۔
ہتر کا بچہ ہو یا ہٹرا سب ان کو جانتے ہیں کہیں ٹورنامنٹ ہو یا کوئی اور تقریب ،لوگ آپ کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرتے ہیں 2014میں کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن حیدرآباد کے سر پرست اعلیٰ بھی مقرر ہو ئے اس کے علاوہ سماجی اور شہری حلقے میں ان کو ایک اہم مقام حاصل ہے اور شہری معاملات میں ان کو مقصدر کی حیثیت حاصل ہے ۔ علیم آرائیں ایڈوکیٹ درویشانہ طبیعت کے باعث بے آسرا لوگوں کا سہا را بنے ۔ آپ آگے بڑھنے کے لیے جدو جہد کرتے رہے ۔ آپ کا تعلق متوسط گھرانے سے تھا ۔ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ محبت بھی کی ۔ انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے ۔ اعترال سے کام لینا چاہیے ۔ محنت اور سچی لگن سے سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ آج وہ اپنی زندگی ایک کامیاب طریقے سے گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے ہر بات ثابت کر دی کہ اگر انسان میں ہمت ، طاقت اور حوصلہ ہو تو وہ کسی بھی مشکل کا سامنا بہادری سے کرسکتا ہے ۔ خواہ وہ مرد ہو یا عورت علیم آرائیں کی زندگی ان تمام لوگوں کے لیئے ایک نمونہ ہے جو پریشانیوں کے سامنے جھک کر اور ان سے ہار کر کوششیں کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ جو ان کے آگے کی زندگی کے لیئے مفید نہیں ہو ۔
ایسی کئی مثالیں واضع ہیں جو کہ آج بھی وکالت کے پیشے میں یاد رکھی جاتی ہیں جوکہ وکالت کے پیشے کو آج بھی سر فخر سے بلند کرنے پر مجبور کردیتا ہے ۔ وکالت کے پیشے میں ایک اہم کردار ادا کیا ان کی بہت سی کاوشیں ان کے ساتھ ہیں جیسے آج بھی سبزی حرفوں سے لکھا جا سکتا ہء
آج ان کا شمار پاکستان کے ناموروں وکیلوں میں ہوتا ہے ان کی انکراہٹ محنت رنگ لے آئی ۔ یہ ان کی ان گنت محنتوں کا ہی نتیجہ تھا کہ جو آج ایک اچھے عہدے پر فائز ہے ۔ ایڈوکیت کلیم آرائیں سے انجام دیئے کئی گھروں کو ٹوٹنے سے بچایا ۔ اس شعبے سے وابستہ کافی یادیں ہیں جنہیں آج بھی بھولا یا نہیں جا سکتا ۔
No comments:
Post a Comment