Monday 15 August 2016

پروفیسر حنید - پروفائل corrected

Corrected

نام: علی اصغر 

کلاس: BS Part-III پروفیسر حنید
رول نمبر:2K14/MC/127 (پروفائل)
کیٹیگری رائننگ: اُردو 
تعجب ہر شخص تعلیم میدان میں سنگ میل ہے اور تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔ اُن کی کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لوگ اکثر اُن کی زندگی میں محبت یا ترقی کرنے کیلئے پیش رفت حاصل کرتے ہیں۔ 
حیدرآباد کے نامزد پروفیسر حنید جنہوں نے میٹرک St. Bonaventure حیدرآباد اور HSC کا امتحان حمزہ خان میموریل کالج سے پاس کیا، 16 سال کی عمر سے ہی ٹیوشن ٹیچر کے سفر کا آغاز کیا اور1988 میں سندھ یونیورسٹی سے ریاضی کے سیکشن میں بیچلر اور ماسٹر کیا1996 میں لوگوں کے گھر گھر جاکر تعلیم کے فروغ دی، پرائمری اور میٹرک کے طالبعلم کو ریاضی کا مضمون سکھایا اور اُن کے اس تجربہ کی قیادت میں 1994 میں فدوی کوچنگ سینٹر کے طور پر ایک سینٹر پولیس لائن کے قریب نامزد کیا۔ 
انہوں نے 1998سے لیکر 2013 تک حیات گرلز کالج میں اُستاد کے طور پر کام کیا اور 15 دسمبر1998 میں پرسٹن کالج کے افتتاح کو بہت اہم کردار ادا کیا، اور اس کالج میں بھی پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ 
2005 میں انہوں نے فاؤنڈیشن پبلک اسکول میں اسکول میں پروفیسر کے طورپر کام کیا اُسی سال کالج میں 4 انٹر میڈیٹ کی پوزیشن اپنے نام کی انہوں نے اسٹار کالج، سپرئیر کالج میں بھی طالبعلم اور تعلیم کی اور ابھی دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ انہوں نے ہمیشہ اُستاد اور شاگرد کے درمیان باپ بیٹے جیسا رشتہ رکھا ہے کیونکہ باپ صرف ایک انسان کو جنم دینے کا سبب بنتا ہے لیکن اس استاد نے انسان کو ہمیشہ حقیقی انسان بنایا اور اُسے انسان ہونے کا احساس اور اچھے بُرے کی تمیز سکھائی اور اسے اس دنیا میں آنے کا مقصد بتایا، یہ ہی وجہ ہے کہ استاد کو ہم باپ کا درجہ دیتے ہیں اور اُسے معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ 
پروفیسر حنید کا لہجہ پڑھاتے وقت بہت سخت ہوتا ہے تاکہ بچوں کا اُس سبجیکٹ پر زیادہ توجہ رہے وہ ریاضی مضمون کے سوالوں کی بہت زیادہ پریکٹس کرواتے ہیں تاکہ بچوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو اگر زاتی زندگی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو وہ ایک وقت کے پابند ارادے کے پکے اور اپنے کام سے کام رکھنے والے شخص ہیں فضول گفتگو میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے ان کا زیادہ تر وقت کلاس رو م میں گذرتا ہے ان کا پڑھانے کا طریقہ دوسرے استادوں سے قدرے مختلف ہے یہ کلاس روم کو ایک خاص ماحول فراہم کرتے ہیں ان کے شاگردوں کا کہنا ہے کہ ان کی کلاس شروع ہونے کے بعد ایک ایسا خاص ماحول بن جاتا ہے کہ جس میں بچہ صرف ان کی باتوں پر دیہان دیتا ہے جو کلاس میں ہورہی ہوتی ہے ۔
کچھ بڑے نام جنہوں نے ان سے ٹیوشن پڑھا ان میں سے جام خان شورو ، چیف جسٹس انور جمالی کے دونوں بیٹے اور مہران یونیورسٹی کی ہیڈ آف انگلش ڈپارٹمنٹ کی قرۃ العین مرزا نے بھی اس پروفیسر سے ٹیوشن لی ہے ۔
ریٹائرڈ چیف منسٹر سید قائم علی صاحب نے اور فارمر ایجوکیشن نے انہیں خصوصی طور پر دعوت دیتے ہوئے بلایا اور کہا کہ آپ فرسٹ ائیر اور انٹر کی ریاضی مضمون کی کتابیں لکھیں۔ 
وہ صرف نجی شعوبے کے استاد تھے جسے سندھ حکومت کی جانب سے اعزازی اور پروفیسر کے لقب سے نوازا گیا اُن کا تعلق بوہرہ کمیونٹی سے ہے، پروفیسر سادہ اور بہت کوآپرئیٹیو اور تمام طالبعلم کی ایک مثال ہے وہ بہت بڑے تجربہ اور اِن کے ساتھ ایک متحرک شخصیت ہیں ۔ 
وہ اب بھی نوجوانوں کی بہبود کے لئے کام کرنے اور اپنے مقصد اور زندگی کا مقصد تعلیم ہے اور اس کے فروغ دے رہے ہیں، اور متوازن تعلیمی نظم مضبوط ہو اس کیلئے وہ کہتے ہیں کہ جب تک ملک میں کرپشن ختم نہیں ہوگی جب تک تعلیم کا نظام بہتر نہیں ہوگا۔ جیسے کے آج کے بچے ہمارا آنے والا مستقبل ہی اور ہر انسان اپنا مستقبل روشن یکھنا چاہتا ہے اس لئے ضرورت ہے کہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم ماحول کی جس میں بچے پڑھ لکھ کر ایک کامیاب انسان اور اچھے شہری کے روپ میں سامنے آئیں اور اپنے ملک کی ترقی میں اضافے کا باعث بنایں۔ 

No comments:

Post a Comment