Feature is always reporting based. This is not so. Many composing and spelling mistakes. for feature, profile and interview photo is must
منگھو پیر
سجاد علی
ؓB.S III
رول نمبر Mc/2k14/163:
فیچر
منگھو پیر جو کے قدراتی کرامتی چشمے اور مگرمچھوں کی وجہ سے زےادہ مقبولیت رکھتے ہیں اس کرامات کے ہوالے سے لوگوں کا عقیدہ تو اپنی جگہ لکن سائینس بھی زئرین کے عقیدہ کی رقاوٹ بن رہی ہے ۔یہاں کے زائرین کا مننا ہے کہ منگھو پیرکے عقب میں واقعہ قدرتی چشمہ ہے جس میں سے کراماتی پانی بہتہ رہتا ہے۔ ایسے منگھو پیر میں ا ٹھ چشمہ موجود ہےں۔ اور اس میں کچھ ٹھنڈے پانی کے اور کچھ گرم پانی کے چشمے ہیں عبدلمالک رند(خدمت گار )کا کہنا ہے کہ اس میں ایک گرم پانی کا چشمہ ہے جسے ماماآباد چشمہ کہا جاتا ہے ۔جس کا درجہ ہرارت تقریبا ´ اُبلتے پانی جیسا ہے لکن اس پانی کے دو مگے ڈالنے کہ بعد اس پانی کی تعسیر سے ٹھنڈ لگنے لگتی ہے ۔ زائرین کا مننا ہے کہ اس پانی سے نہانے سے جلد کی کئی بیماریوں سے نجاعت ملتی ہے اور اس پانی میں نہانے کی قیمت صرف بیس روپے ہے جس میں دس منٹ تک نہا ےا جاسکتا ہے ایک دن میں تقریبا ´سو سے زائد لوگ روزانہ کی تعداد میں آتے ہیںاور بیماری سے نجاعت حاصل کر کے جاتے ہیں ۔لکن دوسری طرف ڈاکٹر نجم جو کے اسکن سپیشلسٹ ہےں ان کا مننا ہے کہ یہ کوئی کرامتی پانی نہیںبلکہ ےہ پانی بارش کے برسنے کی وجہ سے ہے۔ منگھو پیر پہاڑی علاقہ میں ہونے کی وجہ سے ےہ بارش کا پانی پہاڑوں میں جما ہو جاتا ہے اور اس کے بعد زلزلہ آنے کی وجہ سے پہاڑوں میں دارار پڑنے کی وجہ سے پانی بہنے لگتا ہے ۔مزید ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک پانی گرم ہونے کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پہاڑوں میں (لیم اسٹون) بھی موجودہے جس کی وجہ سے پانی کا درجہ ہرارت تبدیل ہو جاتا ہے اور رہی بات جلد کی بیماریوں کا ٹھیک ہونا تو ان پہاڑوں میں(سلفر )بھی موجود ہے جو کہ عام طور پر اسکن جیل میں استعمال کیا جاتا ہے جسے لوگ کرامت مان رہے ہےں ۔
اس مزار سے منسلک بات جو کے مگرمچھو کے ہوالے سے کافی دلچسپ ہے کہ منگھو پیر کے ایہاتے میں ایک تالاب وقعہ ہے جہاں سو سے زائد مگر مچھ ہےں مزید مگرمچھ کے رکھوالے سجاد علی نے بتاےا کے ہم اپنے باپ داداوں سے ہی ان مگرمچھوں کی خدمت میں مشغول ہےں زائرین انہیں دیکھنے آتے ہیں اور نظرانہ کے طور پر کچھ پیسے دی کر جاتے ہیں جسے ہم ان مگرمچھوں کے لئے گوشت خریدتے ہےں بابا منگھو پیر کی مننے والوں کا کہنا ہے کہ ےہ مگرمچھ بابا منگھو پیرکی ساتھی بزرگ ہیں۔ چند لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بابا کی جوئیں ہے ۔جب بابا منگھو پیر کہ سر پر جوئیں پڑی تو انہیں کھوجلی ہونے لگی پھر انہوں نے اپنا پےرزمین پر مارا تویہ چشمہ وجود میں آےااور جوئیں مگرمچھو میں تبدیل ہو گئی لکن ماہرین کا کہنا ہے کئی سو سال پہلے منگھوپیر سے حب( ندی) بہتی تھی جب ندی نے روخ موڑا تو یہ مگرمچھ یہی رہ گئے اور ان کی نسلیں آج تک جاری ہے ۔مزید گل حسن کلمتی اپنی کتاب میں لکھتے ہےں کہ بزرگ سلطان منگھو ،حضرت فرید گنج شکر اور قلندر شہباز کہ دائراہ احبابوں میں شامل ہے اور مزید لکھتے ہےں کہ جب لال شہباز قلندر حضرت بابا منگھوکے پاس ائے تو انہوں نے مگرمچوں کی سیر کی ،دوسری روایت ہے کہ منگھو بابا نے اس ندی میں پھول پھینکے تو وہ مگر مچ بن گئے حضرت بابامنگھو پیر کا سالانہ عرس نو زوالحج کو عقیدت اور احترام سے مناےا جاتا ہے جس میں لوگ ہزاروں کی تعداد میںپورے پاکستان سے شرکت کرتے ہیں۔
Delete this para or make a short reference of it.
(سندھ جو کے اعظیم سوفی بزرگ اور اولےاوںکے نام سے مشہور ہے۔ جن میں شاھ عبدللطیف بھٹائی ، لال شہباز قلندر ،عبدللہ شاھ غازی ،سچل سرمست،سخی عبدوھاب شاھ ،شاھ نورانی،اور کراچی کے مشہور بزرگ بھی شامل ہےںلکن اگر بات کی جا ئے کرامت کے ہوالے سے تو منگھو پیر سب کی زبانوں کی زینت بن جاتے ہےں ،منگھو پیر کا اصل نام حضرت بابا سلطان شاھ ہے اور یہ علاقہ منگھو کے نام سے مشہور ہے اس کی وجہ سے انہیں منگھو پیر کے نام سے ےاد کےا جاتا ہے ان کی پیدائش 1162میں ہوئی اور ان کی وفات 1252 میں ہوئی ۔ )
No comments:
Post a Comment