Tuesday 16 August 2016

آبادی کا بم

اس میں کوئی اینگل ڈالنے کی ضرورت ہے 
Plz confirm is it written as per approved outline? I do not think so. Discussed and approved  outline was different how i approved this topic. 

وارث بن اعظم
2k14/MC/102
آرٹیکل: آبادی کا بم

آبادی کو ملک کے لئے اثاثہ سمجھا جاتا ہے لیکن آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہونے سے یہ ملک کے لئے بوجھ بن جاتی ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس حولے سے پاکستان مین بھی کوئی رعایت نہیں ہے اس وقت پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔
اگر چہ پاکستان سے بھی زیادہ آبادی کے حامل ملک اس دنیا میں موجود ہیں لیکن پاکستان میں افراط آبادی ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آرہا ہے۔ بیروزگاروں کی لمبی قطاریں،معاشرتی جرائم کا کینسر، مہنگائی کا مسئلہ، قلیل فی کس آمدنی،پست معیار زندگی، انتشار،رہائشی انتظامات کی قلت،خوراک اور تفریح کے کم ہوتے ہوئے مواقع ایسی باتیں ہیں جو افراط آبادی کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں۔آبادی میں اضا فہ جہاں کئی ممالک کے لئے باعث رحمت ہوتا ہے وہیں غریب ممالک کی فی کس آمدنی کو مزید تخصیص کرنے کا باعث بنتا ہے، وزارت منصوبہ بندی و ترقیکے مطابق جولائی2016 تک پاکستان کی آبادی 19کروڑ 39لاکھ19 ہزار928 ہو چکی ہے، جس میں خواتین کی تعداد9کروڑ30لاکھ7ہزار573ہے اور مردوں کی تعداد 10کروڑ 9لاکھ12ہزار 356ہے،
پاکستان میں اس و قت پیدائش کی شرح1.49 %ہے جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اسی طرح بیروزگاری کی شرح5.6%ہے، اتنی آبادی میں جس میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے پڑھ تو لیتے ہیں مگر جب ان کو نوکری نہیں ملتی امیر طبقہ تو بیرون ممالک نکل جاتا ہے باقی ناجائز ذرائع سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں اور جو رہ جاتے ہیں وہ چوری، ہیرا پھیری، ڈکیتی سے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنا شروع کر دیتے ہیں۔
اگر پاکستان میں بے ہنگم طریقے سے بڑھتی ہوئی آبادی پر نظر ڈالی جائے تو اسکی بڑی وجہ مذہب رجحانات بھی ہیں ،پاکستان جیسے ملک میں شعور اورعلم کی کمی کی وجہ سے تمام تر بحث کو مذہبی شکل میں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے یہاں ایک خاص قسم کی سوچ ہے کہ اللہ رزق دینے والا ہے اورامت محمدی کو جبراََ روکنا گناہ ہے۔
امت محمدی تو برھ گئی میاں پر کفارہ نہ ہوا
کفالت کی جنگ میں مرتے دم تک گزارہ نہ ہوا
اسی طرح جلد شادیوں کا رواج ہے پاکستان میں عام طور پر 16سے22سال کی عمر میں شادی کردی جاتی ہے جس کے باعث تولیدی عمل کی مدت بڑھ جاتی ہے،ایک حیرت انگیز امر کہ پاکستان میں مرنے کی شرح1951میں2.8%تھی وہ 2014-15میں کم ہو کر 0.73% رہ گئی ہے۔جوائنٹ فیملی سسٹم، بڑی فیملی کا تصورلوگ زیادہ بچے ہو نے کی وجہ سے فخر محسوس کرتے ہیںیہ سب بھی آبادی میں اضافے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
پاکستان میں ایک طر ف جہاں دیہی و شہری آبادی کا فرق ہے وہیں دوسری طرف سوچ کا تضاد بھی کافی حد تک پایا جاتا ہے، آبادی میں بے تحاشہ اضافہ بڑی حد تک معاشی مسائل کو دعوت دیتا ہے ، پاکستان کی آبادی میں تقریباََ50%کے قریب خواتین ہیں اور خواتین بھی وہ جو گاؤں میں اپنے اپنے کھیتوں پر کام تو کرتی ہیں پر ان کو ماہانہ آمدنی کی شکل میں کچھ نہیں ملتا کیونکہ وہ اپنے گھر کے لئے کام کرتی ہیں، کام کرنے کا ایک بہت بڑا حصہ بنا آمدنی کے رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے غر بت بڑھتی ہے اور ملک کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ 
آبادی میں اضافہ معاشی مشکلات، بھوک اور افلاس کو بھی آواز بڑھاتا ہے جس کا اثر معاشی گراوٹ اور اخلاقی تباہی کی صورت میں نظر آتا ہے، بڑھتی ترقی نے جہاں طرح طرح کی سائنسی ایجادات کو معرض وجود میں آنے کا موقع دیا جس سے بچوں کی مرنے کی شرح کم ہوئی وہیں دوسری طرف لوگوں کی قیمت خرید پرمعاشی پالیسیوں نے بُری طرح چمٹنا شروع کیا، افراط زر کی شرح نے لوگوں کو بھوکا مرنے پر مجبور کردیا ہے پہلے لوگ جنگوں کا شکار ہو تے تھے آج وہ دور نہیں ہے تو لوگ آبادی میں بے ہنگم اضافے اور ضروریات زندگی نہ ہونے کے باعث مر رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment