مصباح۔ار۔رودا
2k14/Mc/52 (BS=3)
ٖپروفائل ڈاکٹر لیاقت راجپوت
ڈاکٹر لیاقت راجپوت (محنت کے دم پر اپنا لوہا منوایا)
ویسے تو سب ہی لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جوتعلیم حاصل کرنے کو اپنا شوق بنا لیتے ہیں ڈاکٹر لیاقت راجپوت بھی ان ہی میں سے ایک ہیں۔ڈاکٹر لیاقت راجپوت ۳ جنوری ۱۹۵۳ کو ٹنڈوالہیارمیں پیدا ہوئے۔والد کا نام عبدالرزاق تھا .بچپن سے ہی تعلیم کے شوقین تھے ابتدائی تعلیم دارالعلوم پرائمری اسکول ٹنڈوالہیار سے حاصل کی۔اعلی تعلیم کے لئے میونسپل ہائی اسکول میں داخلہ لیا اور پورے شہر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر حکومت کی طرف سے ایک سال کی اسکالرشپ دی گئی۔
2k14/Mc/52 (BS=3)
ٖپروفائل ڈاکٹر لیاقت راجپوت
ڈاکٹر لیاقت راجپوت (محنت کے دم پر اپنا لوہا منوایا)
ویسے تو سب ہی لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جوتعلیم حاصل کرنے کو اپنا شوق بنا لیتے ہیں ڈاکٹر لیاقت راجپوت بھی ان ہی میں سے ایک ہیں۔ڈاکٹر لیاقت راجپوت ۳ جنوری ۱۹۵۳ کو ٹنڈوالہیارمیں پیدا ہوئے۔والد کا نام عبدالرزاق تھا .بچپن سے ہی تعلیم کے شوقین تھے ابتدائی تعلیم دارالعلوم پرائمری اسکول ٹنڈوالہیار سے حاصل کی۔اعلی تعلیم کے لئے میونسپل ہائی اسکول میں داخلہ لیا اور پورے شہر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر حکومت کی طرف سے ایک سال کی اسکالرشپ دی گئی۔
گھر والے آپ کی زندگی کا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ والدہ نے کسی ضروری کام کی وجہ سے اسکول جانے سے منع کیا تو رونے لگے اور اسکول جانے کی ضد کرنے لگے اور اپنی ضد منوا کر رہے ۔تعلیم حاصل کرنے کے شوق اور ڈاکٹر بننے کی لگن نے آپ کو گھر بیٹھنے نہیں دیا اور اپنا شہر چھوڑ کر حیدرآباد کا رخ کیا ۔حیدرآباد میں آتے ہی لیاقت میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری مکمل کی اور جرنل پریکٹس کے ڈاکٹر بنے۔مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے ملک سے باہر جانا چائتے تھے لیکن گھریلوں مصروفیات کی وجہ سے نہ جا سکے ۔ڈاکٹر لیاقت راجپوت کے گھر والوں کے مطابق آپ اخلاق کے اعلی درجے پرہیں .والدین کی ہمیشہ خدمات کی ساتھ ہی ساتھ اپنے بہن249 بھائیوں سے بھی ہمیشہ نرمی سے پیش آئے۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہونے کے باوجود بھی سب کی عزت کی اور ہمیشہ ان کا خیال رکھا۔آپ ایک خدار انسان ہیں ہمیشہ اپنی مدد آپ کے تحت کام کیا. خاندانی زبان اردوہے. لیکن آپ کوانگلش249سندھی249 249مارواڑی غرض مقامی تمام زبانوں پر عبور حاصل ہے. ۱۹۶۸ میں شادی ہوئی . آپ نے اپنی شادی شدہ زندگی اور پڑھائی کی زمیداریوں کو ساتھ ساتھ پورا کیا۔ آپ کی ۳ بیٹیاں اور ۱یک بیٹا ہے۔ٖآپ نے بیوی کے انتقال کے بعد بچوں کی اکیلے ہی دیکھ بھال کی بیٹیوں کو اچھی تعلیم دی اور بیٹے کو ڈاکٹر بنایا۔ آپ صبروہمت کے پیکر ہیں۔ آپ نے ڈاکٹر کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد لیاقت میڈیکل کالج میں طلبہ کو پڑھانا شروع کیا اس کے بعد ۱۷ گریڈ کی گورنمنٹ نوکری ملی اور آہستہ آہستہ مختلف مراحلات سے گزرتے ہوئے ترقی کی اور آخر کار اپنی محنت سے ۲۰ گریڈ تک پہنچے اور پولیس سرجن حیدرآباد میں اپنی خدمات انجام دے کر گورنمنٹ نوکری سے ریٹائرمینٹ لے لی ۔
۱۹۸۰ میں اپنے والد عبدالرزاق کے نام سے اپنی ایک کلینک کھولی جس میںآج بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔روز تقریبا ۰۵ سے ۰۰۱ تک مریضوں کو دیکھتے ہیں. مریضوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر لیاقت راجپوت کے علاج میں شفاء ہے ،آپ میں مریضوں کو حوصلہ دینے کی صلاحیت موجود ہے آپ کے اخلاق سے اور آپ کے علاج سے مریضوں کو جلد فائدہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر لیاقت راجپوت نماز کے پابند ہیں نماز کے اوقات میں کلینک کھولنے سے گریز کرتے ہیں ۔. ڈاکٹر لیاقت راجپوت کو ۴۱ فروری ۲۰۱۰ کو حیدرآباد میں مینجمینٹ آف ٹیوبرکلوسزکے سارٹیفیکیٹ سے بھی نوازا گیا۔
ڈاکٹر لیاقت راجپوت حیدرآباد کی ایک بہت مشہور اور باوقار شخصیت ہیں.لوگ دور دور سے آپ کے پاس علاج کے لئے آتے ہیں. آپ کا علاج بہت فائدہ مند ہے. ڈاکٹر لیاقت راجپوت کو ان کی اعلی کارکردگی پر مختلف قسم کے اعزازات بھی ملے ہیں . آپ کو حج کی سعادت بھی نصیب ہوئی آپ ایک محنت کش انسان ہیں جو لوگوں کے کام آنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوششوں میں مصروف رہتے ہیں . لوگ ڈاکٹر لیاقت راجپوت میں موجودصلاحیتوں سے واقف ہیں اور آپ پر پورا یقین بھی کرتے ہیں. آپ کیپاس مسائل لے کر آتے ہیں تا کہ آپ ان کا کوئی حل نکال سکیں . آپ حیدرآباد کے علاوہ بھی دوسرے شہروں میں بھی اپنی خدمات انجام دیتے ہیں اور اس سے قبل بھی بہت بار دے چکے ہیں . آپ نے اپنی پوری زندگی فلاح وبہبود کے کاموں کے لیے وقف کر رکھی ہے.
. ڈاکٹر لیاقت راجپوت میں بہت سی خداداد صلاحیتیں موجود ہیں . آپ دائرے میں رہ کر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے مالامال ہیں . آپ کو ایک سلجھا ہوا شخص کہنا غلط نہ ہوگا.
Practical work was carried out under supervision of Sir Sohail Sangi, at Media & Communication Department, University of Sindh
No comments:
Post a Comment