Wednesday 10 August 2016

امتیاز احمد شاہ (corrected and old piece)

CORRECTED
پروفائل (محمد زبیر67-)
امتیاز احمد شاہ
جناب امتیاز احمد شاہ صاحب معاشرے کے ایک عزت دار اور با وقار شخص کی حثیت سے جانے جاتے ہیں۔اپنے پورے علاقے میں انکا اچھا نام اور ایک پر وقار مقام ہے۔ علاقے میں انکی شہرت اور عزت کی ایک وجہ انکا سماجی کاموں میں پیش پیش ہونا بھی ہے، غریبوں کی مدد کرنا، لوگوں کے مسائل حل کروانا انکا ایک معمول کا کام ہے جس کے باعث انہوں نے اپنی زندگی میں اچھی عزت کمائی ہے۔ موجودہ وقت میں وہ ایک سرکاری ملازم ہیں اور ایک پر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مگر شاہ صاحب کی زندگی ہمیشہ سے اتنی پرسکون اور آسان نہ تھی۔ وہ ایک غیر تعلیم یافتہ اور غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔بچپن سے ہی خاندان کے معاشی حالات کے باعث فیلمی کو سپورٹ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کام کرتے رہے۔ اس وجہ سے انکے لیے تعلیم حاصل کرنا مشکل تر ہو گیا۔ مگر شاہ صاحب نے تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے خود کو آج اس قابل بنا لیا ہے کہ معاشرہ انکی مثال دیتا ہے۔
انکی مشکلات یہاں ہی ختم نہ ہوئی۔وقت کے ساتھ ساتھ معاشی ضروریات بڑھنے کے باعث شاہ صاحب کوایک طویل وقت شہر سے باہر رہ کر بھی طرح طرح کے محنت و مشقت والے کام کرنے پڑے۔ ان تمام حالات میں بھی انہوں نے کبھی تعلیم کا حصول نہ روکا۔ البتہ گریجویشن کرنے کے بعدوالد کی طبیعت زیادہ خراب ہوجانے اور اسپتال کے اخراجات کے باعث اعلی تعلیم حاصل کرنے کا اپنا خواب مکمل نہ کر سکے۔ گریجویشن مکمل ہوئی تو ایک سرکاری ادارے میں ملازمت حاصل کرلی اور کراچی روانہ ہوگئے۔ مگر تنخواہ ایک بڑے کنبعے کی کیفالت کے لیے کافی نہ تھی۔ اس وجہ سے کراچی میں بارہ گھنٹے کی ملازمت کے ساتھ چند گھنٹے مزدوری بھی کرتے رہے۔ ان تمام مسائل کا سامنا کر کے شاہ صاحب نے کئی سال ایک بے حد مشکل زندگی بسر کی۔
جنا ب امتیاز احمد شاہ 1967 میں حیدرآباد میں پیداہوئے۔ انکا تعلق ایک غیر تعلیم یافتہ اور غریب خاندان سے تھا۔ انکے والد ایک اسٹور چلاتے تھے جو انکے بچپن میں ہی بند ہوگیا تھا۔ انکے والد کے انکے علاوہ ساتھ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ شاہ صاحب نے میٹرک زینت السلام ہائی اسکول سے کیا۔ انٹر اور گریجویشن سچل کالج سے مکمل کیا۔ انیس سال کی عمر میں کراچی روانہ ہوگئے۔ 1986 میں سرکاری ملازمت حاصل کی۔ 2005 میں ترقی کر کے افسر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 2006 میں اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار بھی شروع کیا۔ شاہ صاحب نے اپنی زندگی میں مسلسل محنت و مشقت کر کے اپنے معاشی حالات بہتر کیے۔ اپنے چاروں بچوں کو اعلی تعلیم حاصل کروانے کے لیے تمام سہولیات مہیا کی۔ انکے تمام بچے تعلیم کے حصول میں مشغول ہیں۔ آج شاہ صاحب اور انکی فیملی ایک اچھی زندگی کزار رہے ہیں۔
شاہ صاحب کے علاقے کے ایک بزرگ نے انکی شخصیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ’’ امتیاز نہ صرف ایک محنتی شخص ہے بلکہ اچھا اخلاق بھی رکھتا ہے۔ ہر ایک کی مدد کرنا اور مشکل میں کام آنا اسکی ایک صفت ہے۔‘‘ شاہ صاحب کی زندگی کا ایک اور پہلو انکی سماجی سرگرمیاں اور ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنا ہیں ۔ اس بات سے بہت کم لوگ آگاہ ہیں کہ شاہ صاحب ہر ماہ اپنی کمائی کا ایک مخصوص حصہ غریب اور بے سہارا لوگوں کی کیفالت میں صرف کرتے ہیں۔ شاہ صاحب کا اس متعلق کہنا تھاکہ ’ہماری کی زندگی کا اصل مقصد انسانیت کی خدمت کرنا ہے اس لیے جب کبھی بھی اللہ انسان کو یہ استطاعت دے کے وہ دوسروں کے کام آسکے تو اسے پہیچے نہیں رہنا چاہیے‘۔ اپنے ان الفاظ پر انہوں نے عمل بھی کر کے دکھایا۔ 
---------------------------                ------------------------   -----------------------------   ----------------
600 plus words are required, u have 511 words. Poor. profile is describing a personality. also show soem aspect his life which are not known by  people who know him. 

پروفائل محمد زبیر
67-)
امتیاز احمد شاہ
 امتیاز احمد شاہ  معاشرے کے ایک عزت دار اور با وقار شخص کی حثیت سے جانے جاتے ہیں۔اپنے پورے علاقے میں انکا اچھا نام اور ایک پر وقار مقام ہے۔ علاقے میں انکی شہرت اور عزت کی ایک وجہ انکا سماجی کاموں میں پیش پیش ہونا بھی ہے، غریبوں کی مدد کرنا، لوگوں کے مسائل حل کروانا انکا ایک معمول کا کام ہے جس کے باعث انہوں نے اپنی زندگی میں اچھی عزت کمائی ہے۔ موجودہ وقت میں وہ ایک سرکاری ملازم ہیں اور ایک پر سکون زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مگر شاہ صاحب کی زندگی ہمیشہ سے اتنی پرسکون اور آسان نہ تھی۔ وہ ایک غیر تعلیم یافتہ اور غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔بچپن سے ہی خاندان کے معاشی حالات کے باعث فیلمی کو سپورٹ کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کام کرتے رہے۔ اس وجہ سے انکے لیے تعلیم حاصل کرنا مشکل تر ہو گیا۔ مگر شاہ صاحب نے تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے خود کو آج اس قابل بنا لیا ہے کہ معاشرہ انکی مثال دیتا ہے۔
انکی مشکلات یہاں ہی ختم نہ ہوئی۔وقت کے ساتھ ساتھ معاشی ضروریات بڑھنے کے باعث شاہ صاحب کوایک طویل وقت شہر سے باہر رہ کر بھی طرح طرح کے محنت و مشقت والے کام کرنے پڑے۔ ان تمام حالات میں بھی انہوں نے کبھی تعلیم کا حصول نہ روکا۔ البتہ گریجویشن کرنے کے بعدوالد کی طبیعت زیادہ خراب ہوجانے اور اسپتال کے اخراجات کے باعث اعلی تعلیم حاصل کرنے کا اپنا خواب مکمل نہ کر سکے۔ گریجویشن مکمل ہوئی تو ایک سرکاری ادارے میں ملازمت حاصل کرلی اور کراچی روانہ ہوگئے۔ مگر تنخواہ ایک بڑے کنبعے کی کیفالت کے لیے کافی نہ تھی۔ اس وجہ سے کراچی میں بارہ گھنٹے کی ملازمت کے ساتھ چند گھنٹے مزدوری بھی کرتے رہے۔ ان تمام مسائل کا سامنا کر کے شاہ صاحب نے کئی سال ایک بے حد مشکل زندگی بسر کی۔
 امتیاز احمد شاہ 1967 میں حیدرآباد میں پیداہوئے۔ انکا تعلق ایک غیر تعلیم یافتہ اور غریب خاندان سے تھا۔ انکے والد ایک اسٹور چلاتے تھے جو انکے بچپن میں ہی بند ہوگیا تھا۔ انکے والد کے انکے علاوہ ساتھ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ شاہ صاحب نے میٹرک زینت السلام ہائی اسکول سے کیا۔ انٹر اور گریجویشن سچل کالج سے مکمل کیا۔ انیس سال کی عمر میں کراچی روانہ ہوگئے۔ 1986 میں سرکاری ملازمت حاصل کی۔ 2005 میں ترقی کر کے افسر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 2006 میں اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار بھی شروع کیا۔ شاہ صاحب کے علاقے کے ایک بزرگ نے انکی شخصیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ’ ©’ امتیاز نہ صرف ایک محنتی شخص ہے بلکہ اچھا اخلاق بھی رکھتا ہے۔ ہر ایک کی مدد کرنا اور مشکل میں کام آنا اسکی ایک صفت ہے۔“
شاہ صاحب نے اپنی زندگی میں مسلسل محنت و مشقت کر کے اپنے معاشی حالات بہتر کیے۔ اپنے چاروں بچوں کو اعلی تعلیم حاصل کروانے کے لیے تمام سہولیات مہیا کی۔ انکے تمام بچے تعلیم کے حصول میں مشغول ہیں۔ آج شاہ صاحب اور انکی فیملی ایک اچھی زندگی کزار رہے ہیں۔



No comments:

Post a Comment