Thursday 25 August 2016

حور لائیبہ, آرٹیکل


Article: Chamber of Small Traders and Small Industry
By: Hoor-e-Laiba
Roll # : 2k14/mc/172
حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری ۔

حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری یہ 2016میں قائم ہوا ۔ یہ ادارہ صدر حیدرآباد میں واقع ہے۔ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر کا نام محمد اکرم انصاری ہے۔ سکندر علی راجپور یہاں کے نائب صدر ہیں۔ اس وقت اس ادارے میں تین سو ممبر ہیں ۔ اس ادارے میں تاجروں کے مسائل حل کئے جاتے ہیں۔ یہاں کے چیئرمین اپنے متعلقہ محکموں میں تاجروں کے مسائل حل کرتے ہیں۔ جیسے امن و امان سے متعلق ، واپڈا سے متعلق اور ٹیکسز سے متعلق۔ اس ادارے کی سب کمیٹی دس لوگوں پر مشتمل ہے۔
حیدرآباد چیمبر آف ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کا قیام ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ مجریہ 2013ء کے تحت عمل میں آیا تھا۔ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 ء سے قبل ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس 1964 نافز العمل تھا۔ جس کے تحت تمام صنعت کار اور تاجر حضرات اس کے ممبر تھے جس میں بڑے اور چھوٹے کاروباری حضرات سب شامل تھے۔ لیکن حکومت پاکستان نے ٹریڈ آرگنائیزیشن آرڈیننس 1964 کو منسوخ کر کے اس کی جگہ تریڈ آرگنائیز یشن ایکٹ 2013ء جاری کیا جس کے تحت بڑے اور چھوٹے صنعت کاروں کے لئے الگ الگ چیمبر بنانے کی صراحت کی گئی ہے۔ اس میں جن صنعت کاروں اور تاجروں کا کاروباری ٹرن اوور سالانہ 5کروڑ روپے سے زیادہ ہے وہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جبکہ 5کروڑ تک کے کاروباری ٹرن اوور سالانہ رکھنے والے صنعت و تاجر حضرات چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کی ممبر شپ حاصل کرسکتے ہیں۔
ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ مجریہ 2013ء کے نفاد سے قبل تمام تاجر و صنعت کار ایوان صنعت و تجارت حیدرآباد ہی کے ممبر تھے۔ کیونکہ جھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے تاجروں اور صنعت کاروں کے لئے کوئی قواعد و ضوابط مرتب کروانے تھے اس لئے وہ مجبوراً وہاں ممبر بنتے تھے تا کہ ان کے مسائل حکومتی اور لوکل سطح پر حل ہوسکین۔ شروع میں تو بغیر کسی فریق کے تمام تاجروں اور صنعت کاروں کے مسائل حل ہو جایا کرتے تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ ایلیٹ کلاس طبقہ ایوان حیدرآباد پر چھانے لگا۔ ان کو اپنے معاملات سے غرض تھی وہ چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والوں کی جانب کم ہی توجہ دیتے تھے جس سے ان لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوتا جارہا ہے۔ 

خوش قسمتی سے حکومتی سطح پر اس تفریق کو محسوس کیا گیا اور قانون سازی کے ذریعے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013ء کا اجراء عمل میں آیا۔ جس کے تحت چھوٹے تاجر اور صنعت کار اپنے حقوق کی جدوجہد کرسکتے ہیں۔ لہذا سال ہا سال کے تلخ تجربات کی روشنی میں چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں نے مختلف اوقات میں سر جوڑ اور حیدرآباد جیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے قیام کے لئے محمدکھتری کی قیادت سربرائی میں جدوجہد کا آغاز کیا اور ایوان صنعت و تجارت حیدرآباد کے سابق صدور محمد امین کھتری ، حاجی محمد یعقوب اور مسعود پرویز صحبان اور شفیق قریشی ، سلیم عمر نے سرپرستی اور مالی و اخلاقی مدد کی اس طرح اس جدوجہد کے نتیجہ میں وفاقی وزارت صنعت، حکومت پاکستان سے 2016ء کی تبداء میں باقاعدہ لائسنس حاصل کرلیا گیا۔ 

حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز انڈ اسمال انڈسٹری کے فرائض میں وہ تمام فرائض ہیں جو ذمہ داریاں چیمبر آف کامرس کی ہیں جن میں صنعت کاروں اور تاجروں کو انتظامیہ سے متعلق در پیش تمام مسائل کا حل، ان کو انتظامیہ تک پہنچانا اور انہیں حل کرانا، مقامی صنعت و حرفت کو پروموٹ کرنا، مقامی انڈسٹری کی مصنوعات و ملکی اور غیر ملکی سطح پر متعارف کرانے کیلئے نمائیشوں میں شرکت کرنا، مالی اداروں اور بنکوں سے آسان شرائط پر قرض کے حصول کے لئے مدد فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ چیمبر ممبر کی حیثیت سے تاجر حضرات کو غیر ملکی دوروں کے لئے چیمبر ممالک کے سفراء کو ویزاہ کے لئے سفارشی خطوط بھی ارسال کئے جاتے ہیں جن سے ویزاہ کے حصول میں آسانی ہوتی ہے۔ اس چیمبر کی ممبر شپ نہایت آسان ہے۔ نیشنل ٹیکس نمبر کا حاصل ہر تاجر اور صنعت کار بہت کم فیس بطور ممبر شپ جمع کرا کر اس کا ممبر بن سکتا ہے۔ یہ چیمبر صنعت کاروں اور تاجر برادری کا ایسا پلیٹ فارم ہے جس سے مشترکہ جدوجہد کے اپنے مسائل کو حل کرانا ممکن بن سکتا ہے۔

Practical work was carried out under supervision of Sir Sohail Sangi, at Media & Communication Department, University of Sindh

No comments:

Post a Comment