Tuesday 16 August 2016

بینکویٹ ہال

Ap dekhen, file name sahi hae?  Kia hum har studnet ka har piece open kr k dekhen k ye  article hae, feature hae profile ahe etc.

فرحانہ ناغڑ
رول نمبر:24بی ایس III-
میڈیم: اردو
فیچر
بینکویٹ ہال 

پرانے زمانے میں شادی بیاہ کے لیے لوگ سڑکوں پر شامیانے لگا کر شادی کی تقریبات کرتے تھے۔ جس سے سارا انتظام انہیں خود کرنا پڑتا تھا ۔ کھانے سے لے کر سجاوٹ تک کی ذمہ داری شادی والے گھر کے افراد کے سر ہوتی تھی۔ جس کی وجہ سے وہ شادی کا بخوبی مزہ نہیں لے پاتے تھے۔ سڑکوں ، گلیوں میں شامیانے لگاکر کھلی چھت اور سردیوں میں شامیانے کی ہی چھتیں لگواکر پلاسٹک کی کرسیوں پر مہمانوں کو بٹھانے کا رواج دیکھا جاتا تھا۔ مگر اب گزرتے وقت کے ساتھ اس چیز میں بدلاؤ آرہا ہے۔ گاؤں دیہات میں تو اب بھی اسی روایت کو برقرار رکھا گیا ہے کیونکہ وہاں وسائل نہیں ہیں گر شہروں میں اب ان چیزوں میں بدلاؤ آگیا ہے لوگوں کے شادی کرنے کے طور طریقے بدل رہے ہیں۔ 
حیدرآباد ایک بڑ ا شہر ہے اور شادی بیاہ کے لیے اب اس شہر میں بھی طور طریقے بدل چکے ہیں پہلے کراچی میں جو امیر طبقہ تھا وہ فائیو اسٹار ہوٹل یا کسی بھی طرز کے ہوٹل میں اپنی شادیاں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کرتے تھے مگر اب حیدر آباد میں بینکویٹ بڑی تعداد میں نظر آرہے ہیں۔ شادی کرنے کی جگہ اب سڑکوں سے منتقل ہوکر ہالوں نے لے لی ہے۔ جس کے سبب لوگ بے فکری سے شادی کے انتظامات سے دستبردار ہوجاتے ہیں۔ پہلے شادی کے لیے ہال نما گارڈن ہوتے تھے جن کی چھت کھلی ہوتی تھیں اور سردی کے موسم میں شامیانے کی چھت ڈال دی جاتی تھی۔ مگر اب زیادہ تر جہاں بھی بینکویٹ بنائے جارہے ہیں پلاسٹک کی کرسیوں کی جگہ لوہے کی فوم والی کرسیاں لگائی جاتی ہیں مگر اب جو بینکویٹ بنائے جارہے ہیں وہاں صوفے بھی رکھے جاتے ہیں اور پورا ہال کور اور فُلی ایئرکنڈیشن بنا ہوتا ہے ۔ ابتداء میں جو بینکویٹ بنائے گھے تھے وہاں دلہن کا ڈریسنگ روم ایئرکنڈیشن ہوتا تھا اور باقی ہال پنکھوں پر مشتمل ہوتا تھا ۔ بینکویٹ میں سارا انتظام ہال والوں کے سپرد ہوتا ہے جس کے سبب گھر والے سکون کے ساتھ شادی کا مزہ لے سکتے ہیں۔ 
بینکویٹ میں اسٹیج کی سجاوٹ عام شادی ہالوں سے مختلف اور نمایاں ہوتی ہے۔ جہاں دلہا دلہن کے لیے اسٹیج پھولوں اور لائٹوں سے سجایا جاتا ہے۔ بینکویٹ میں شادیاں امیر طبقے کے لوگ کرتے ہیں متوسط طبقے کے لوگ زیادہ تر عام شادی ہال یا سیمی بینکویٹ میں اپنی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ سیمی بینکویٹ عام ہالوں سے تھوڑا مختلف ہوتا ہے یہاں دلہن ڈریسنگ روم اے سی والا ہوتا ہے ۔ جبکہ بینکویٹ پورا کا پورا ایئرکنڈیشن پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام ہالوں میں صفائی کا خیال اتنا زیادہ نہیں رکھاجاتا ہے گارڈن والے شادی ہالوں میں جگہ جگہ گڈھے ہوتے ہیں اور جو فرش بنا ہوتا ہے اس کی صفائی کا بھی خیال نہیں ہوتا ۔ ٹیبل اور سادہ لوہے کی کرسیوں پر ریشمی کپڑا چڑھا ہوتا ہے۔ جبکہ بینکویٹ میں کارپٹ اور شیشے کی خوبصورت طرز کی ٹیبل نظر آتی ہیں اس کے علاوہ دلہا دلہن کی انٹرنس کا تمام اہتمام بہت عمدہ کیا جاتا ہے۔ حیدر آباد میں بہت سارے شادی ہال جو اب بینکویٹ میں تبدیل ہورہے ہیں لطیف آباد میں واقع جوبلی گارڈن، الحرم گارڈن بینکویٹ میں تبدیل ہوگئے ہیں ۔ حیدر آباد میں اچھے طرز کے بینکویٹ بھی نظر آتے ہیں جن کا کرایہ لاکھوں میں لیا جاتا ہے جن میں ساری بینکویٹ ایک اہم نام ہے جو ڈبل اسٹوری پر مشتمل ہے اور اس کی دیواریں اور اوپر کا حصہ شیشے کی خوبصورت طرز سے بنا ہے، صاف ستھرا قالین ، آرام دہ صوفے اور رنگا رنگ روشنی لوگوں کو فرحت کا احساس دلاتی ہیں ۔ پرل بینکویٹ ، ہائپر بینکویٹ بھی قابل دید ہیں۔ شادی بیاہ کے علاوہ بھی وہاں ہر طرح کی تقریب کا اہتمام ہوتا ہے مثلاً نشرح، بزنس ڈنر، سالگرہ وغیرہ ۔
بینکویٹ میں کھانا ہر طرح سے پیش کیا جاتا ہے ، لوگ اپنی طرف سے بھی شادی کے کھانے کا انتظا کرتے ہیں اور بینکویٹ والے بھی اپنے طرز سے کھانے کا انتظام کرتے ہیں۔ کھانے کے لیے دونوں طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بوفے سسٹم اور ٹیبل سروس، مہمان ہر طرح سے بینکویٹ میں ہونے والی تقاریب کا مزہ لیتے ہیں کیونکہ یہاں ایک پرسکون ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ پینے کے لیے صاف پانی اور ڈسپوزیبل گلاس ہوتے ہیں جو ٹیبلز پر بھی مہیا کردیئے جاتے ہیں جس سے مہمانوں کو بار بار پانی کے گلاس کے لیے پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ حیدر آباد می متوسط طبقہ بھی زیادہ مہنگا نہیں تو سیمی بینکویٹ میں بھی تقریبات کرتے ہیں جہاں فلور اے سی موجود ہوتے ہیں۔ دلہن کا ڈریسنگ روم بھی بڑے پیمانے پر بنا ہوتا ہے۔ اے سی کے ساتھ پنکھا اور اچھا قسم کا شوکیس بھی لگا ہوتا ہے۔ پھولوں کا بہترین انتظام بھی اسٹیج کے آس پاس ہوا نظر آتا ہے۔ 

1 comment: